مصنف کی تحاریر : شاہ محمد مری

ایک ازلی ابدی اداریہ

ایجنڈوں کا ایجنڈہ مہنگائی ٍ میرِ انقلاب ،بابائے تبدیلی، اورمدینہ جیسی ریاست کے”الیکٹڈ“ سربراہ کی حکومت کا بجٹ منظور ہوا تو عوام کو اتنا اندازہ نہ تھا کہ اُن کا بھٹہ اتنی تیزی اور بھر پور طور پر بیٹھنے والا ہے ۔دانشور بھی زیادہ نہیں چیخا اس لیے کہ اس ...

مزید پڑھیں »

ایچی سن کالج

انگریز کا زمانہ تھا ۔اُس کالونیل سرکار کا دستور تھا کہ جب کسی قبیلے کا سردار فوت جاتا اور اُس کا بڑا بیٹا ابھی کمسن ہوتا تو انگریز اُس کم سن یتیم کی ساری زمین اور جائیداد کو سرکاری انتظام میں لے لیتا ۔ اور اُس کی اپنی جائیداد کی ...

مزید پڑھیں »

آدمی کو کتنا جینا چاہئے

آدمی کو کتنا جینا چاہئے دو برس دو سو برس یا چند سال بات اگر جینے کی ہے وہ بھی خالی ہاتھ خالی دل خوابوں کے بغیر تو ہزاروں سال کا جینا ہو کہ لمحوں میں مرنا ایک سا ہاں اگر ہاتھوں میں تارے دل میں امیدیں ہیں اور آنکھوں ...

مزید پڑھیں »

کرسمس کے وقت

“ مجھے کیا لکھنا ہے ؟ “ ییگور نے پوچھا ،اور اپنا قلم سیاہی میں ڈبویا۔ ویسیلیسا پچھلے چار سالوں سے اپنی بیٹی سے نہیں ملی تھی۔ اس کی بیٹی ییفیمیا اپنی شادی کے بعد پیٹرز برگ چلی گئی تھی۔وہاں سے اس نے دو خط لکھے تھے ،اس کے بعد ...

مزید پڑھیں »

تیرہ تالیاں

پنجاب میں جو خانہ بدوش قبائل رہتے ہیں، ان آوارہ قبائل کے کام ہمارے (سندھی) خانہ بدوش قبائل سے بھی زیادہ اوٹ پٹانگ اور گئے گذرے ہیں اور پھر اوٹ پٹانگ بھی کچھ اس قسم کے کہ کیا کہنا!؟ ان خانہ بدوش قبائل پر آج تک کوئی قابلِ ذکر کام ...

مزید پڑھیں »

نئی زبان

یہ ایک ایسی بستی تھی جہاں کے رہنے والوں میں سے کوئی ایک بھی دوسرے کی زبان نہیں بولتا تھا۔کوئی بھی فردکسی بھی چیز کے لئے یکساں الفاظ استعمال نہیں کرتا تھا لیکن پھر بھی سب ایک دوسرے کی بات کا مطلب سمجھتے تھے اور امن و آشتی سے رہتے ...

مزید پڑھیں »

مست تئوکلی

یہ کتاب ”مستیں تئوکلی “میں نے جھٹ پٹ لائبریری میں بیٹھ کر پورا الف سے یا تک شدمُد کے ساتھ پڑھی۔ میں نے یہ کتاب اِس نیت سے پڑھی کہ مست تئوکلی کے نقش پاپر چلنے کی جسارت کر سکوں مگر میرے ارمانوں کو ”کے ٹو“ کی بلند یوں سے ...

مزید پڑھیں »

*

نہ جام جَم سے ، نہ سم سے، نہ قَند سے ، مَے سے مجھے اسیر کیا دکھ نے کاڑھتی شے سے اور اِس سے پہلے کہ تعبیر ٹوٹتی کوئی میں گِر پَڑا تھا چراغوں کی ٹوٹتی لے سے تمہیں کہا بھی تھا کہ عشق نارسائی ہے مزید بات بگڑتی ...

مزید پڑھیں »

یہ کیچڑ چکھ کے دیکھو

تم آخر اس قدر ناراض کیوں ہو؟ بات تو سمجھو نہ جانے کیوں بگڑ جاتے ہو ہم جب بھی کسی احساس_ محرومی کو مجبوری کو جبر و ظلم کو تصویر کرتے ہیں چلو تم ہی بتاﺅ تم نے جو اب تک ہمارے واسطے قا نون لکھے ہیں میں ان کی ...

مزید پڑھیں »

پہاڑوں کے نام ایک نظم

(شاہ محمد مری کی ایک کتاب پڑھ کر) روایت ہے پہاڑوں نے کبھی ہجرت نہیں کی یہ بارش برف طوفاں سے نہیں ڈرتے یہ خیمے چھوڑ کر اپنے نہیں جاتے کبھی نامہرباں افلاک پانی بند کردیں تو نہ بارش کے خدا کا بت بناکر پوجتے ہیں اور نہ سبزہ زار ...

مزید پڑھیں »