Home » Javed Iqbal (page 42)

Javed Iqbal

چارہ گر ۔۔۔ افضل مراد

یہ بھید ہے یا کوئی راز آج تک نہیں کھلا سرگوشی کرتے دھند میں لپٹے منظر میرے ساتھ تنہائی اوڑھے بستر کی شکنوں سے الجھے رہتے ہیں وقت کی دہلیزپر بوسیدہ مناظر کو ایک پورٹریٹ میں سجائے وقت کی قید میں گری زندگی کو تمہارے نام منسوب کرنے اس کی آلودگی مٹانے تمہاری اَور نکل پڑتا ہوں جینے کو ایک ...

Read More »

چلوتم ہی بتا ؤ ۔۔۔ نسیم سید

تم آخراس قدرناراض کیوں ہو بات تو سمجھو نہ جانے کیوں بگڑجاتے ہو ہم جب بھی کسی احساس محرومی کو مجبوری کو جبروظلم کو تصویر کرتے ہیں چلو تم ہی بتا ؤ تم نے جو تک ہمارے واسطے دستورلکھے ہیں میں ان کونسی شق ِ کونسے نہیں تو یہ کروجوتوں میں میرے پیرڈالو اورمیرے ساتھ آؤ تمہیں ناجائزوجائز کی سب ...

Read More »

ببول کا جنگل ۔۔۔ جہاں آرا سومرو/ننگر چنا

جگ سارا موہ کا منگل ہے میرے مَن میں ببول کا جنگل ہے ”چل، اوڈ کے بچے….!“۔ وہ کانٹوں ایسی آواز کی گونجوں پر پاؤں رکھتا چلتا رہا۔ بے پایاں راستہ، لہو لہو پیر۔ کسی نے اس کے وجود کو ریزہ ریزہ کرکے،اس کے گرد لکشمن ریکھا بناکراسے دنیا سے الگ کردیا تھا۔ ریکھا سے باہر جگ میں موہ کا ...

Read More »

مسخ شدہ کہانیاں ۔۔۔ ثانیہ منظور

کمرہ اندھیرے میں ڈوبا کسی مایوس انسان کی زندگی کی عکاسی کر رہا تھا۔کھڑکی کے سامنے لگی جالی سے چاند کی آسیب زدہ روشنی چھن کر کمرے کے دروازے پر پڑتی، انجیر کے درخت کی شاخوں سے بنی کسی شیطان کے نقوش کو اْجاگر کر رہی تھی۔ پنکھا حسبِ معمول کمرے کی ہی ہوا کو مسلسل گھمانے میں مگن تھا؛ ...

Read More »

میں جدا گریہ کناں ۔۔۔ ماہ جبیں آصف

کتنے قرن گزرے صدیاں، موسم، بہار برسات، طوفان، آندھی، بارش موسموں کے تموج سے لڑتا، تغیرات سے نبردآزما، کئی زمانوں کا نقیب، آکسیجن فراہم کرتی مصفا فضا میں سانس لیتا ہوا میں دیکھتا جاتا ہوں۔ امتداد زمانہ پیرانہ کہنہ سالی میرا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ جانے کب کن ہاتھوں کی مشاقی ہنر مندی نے مجھے اس مقام پر فائز کیا۔ ...

Read More »

بیکا ۔۔۔ نسیم سید

وہ کب ایک چٹکی سے پکڑ کے اس چھوٹے سے سٹور نما کمرے میں ڈال دی گئی تھی اسے نہیں معلوم تھا۔ اسے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کتنے سال کی ہے۔ اسے صرف اتنا معلوم تھا کہ جیسے ہی دروازے پر بیل بجے اسے کمرے سے بھاگ کر سٹور میں چھپ جانا ہے  اور تب تک آواز ...

Read More »

عباس کی دلہن ۔۔۔ زہرا تنویر

وہ تانگے کی اگلی سیٹ پر بیٹھا نجانے کن سوچوں میں گم تھا کہ پاس سے گزرتے راہ گیر نے کہا۔ “بھیا! کیوں وقت برباد کرتے ہو؟ تانگہ چھوڑو، کوئی اور دھندا کرو”۔ “بھیا تم بھی مفت مشورے دینا چھوڑ کر کوئی اور کام کرو”۔ وہ برا مناتے بولا۔ راہ گیر کندھے اچکاتا چلا گیا۔ وہ اپنے کالے گھوڑے کی ...

Read More »

چنگ و رباب اول چنگ ورباب آخر ۔۔۔ نبیلہ کیانی

جب سے ہوش سنبھالا اپنے آپ کو تجسس کے ساتھ قبرستان میں جاتے دیکھا۔ لیکن مجھے قبرستان جانا پسند کیوں ہے اس سوال کا جواب میرے پاس نہیں تھا۔ اس کیوں کے لیے میرے پاس کوئی وضاحت نہیں ہے۔ شاید کوئی وضاحت ہو لیکن مجھے معلوم نہ ہو۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ میں جب بھی دنیا میں کسی ...

Read More »

دل کی دنیا ۔۔۔ امر جلیل/ننگر چنا

بیل نے اول تو دیوار پر موجود پرانے گھڑیال کی طرف دیکھا اور پھر کہنی مارکر راجا سے پوچھا:”کیا مجنوں بھی کسی دفتر میں کلرک تھا؟“ ”ان دنوں دفاتر نہیں بلکہ گھوڑوں کے اصطبل ہواکرتے تھے۔“ راجا نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ”مجنوں نے زندگی میں فقط ایک گھوڑا دیکھا تھا اور اسے بھی ہاتھی سمجھ کر کانپ اٹھا ...

Read More »

چندن راکھ ۔۔۔۔ زکریا خان

کتاب ۔ چندن راکھ  مصنف۔ مصباح نوید مبصر۔ زکریا خان                 ہر  گھر،گلی، محلہ اور شہر میں کہانیاں اور ان کے کریکڑ بکھرے پڑے ہیں۔اصل کام تو ان کو موضوعات عطا کرکے کہانی کے قالب میں ڈھالنا ہے اور قالب بھی ایسا کہ وہ کردار ہمیں کہانی میں سانس لیتے دکھائی دیں۔ اس تخلیق کا ملکہ ہر کسی کو حاصل ...

Read More »