Home » شیرانی رلی » چلوتم ہی بتا ؤ ۔۔۔ نسیم سید

چلوتم ہی بتا ؤ ۔۔۔ نسیم سید

تم آخراس قدرناراض کیوں ہو
بات تو سمجھو
نہ جانے کیوں بگڑجاتے ہو
ہم جب بھی کسی احساس محرومی کو
مجبوری کو
جبروظلم کو تصویر کرتے ہیں
چلو تم ہی بتا ؤ
تم نے جو تک ہمارے واسطے دستورلکھے ہیں
میں ان کونسی شق ِ
کونسے
نہیں تو یہ کروجوتوں میں میرے پیرڈالو
اورمیرے ساتھ آؤ
تمہیں ناجائزوجائز کی سب تفصیل کی توازبرہے نا؟
تو دیکھو یہ قطاریں عورتوں کی سرجھکا ئے لوٹ کے سامران میں لائی گئی ہیں
ان کے ما تھے پر دہکتے سرخ انگارے سے اک فرمان لکھا ہے
”یہ سب جائز کنیزیں ہیں ”
بدن ان کا ہے
لیکن ا س بدن پر
کس کے جسموں کی حکومت ہے
ذرا سی دیر کو خود کواسی جائز غلامی میں دھروجاناں
بتا ؤکونسی تذلیل کا احسا س ہوتا ہے
یہ کیچڑچکھ کے دیکھو
ذا ئقہ یہ کیسا لگتا ہے؟
یہ چھوٹی چھوٹی قبریں دیکھتے ہو
ہمارا سانس لیتا جسم اس میں دفن ہے پیارے
ہمیں معلوم ہے
برجستہ کہہ دوگے ”پرانی بات ہے یہ تو”
ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہنے کوپرانی بات
لیکن یہ قبرستان یہ قبریں زمانوں کا سفرکرتی
ہمارے نام پریہ وقف رہتی ہیں
مدرسوں، بیٹھکوں، کھیتوں میں
باعزت گھروں کے گونگے کمروں اندھے اوطاقوں میں
منہ کھولے ہمیں زندہ نگل لینے پہ قادرہیں
ذرا سی دیرکواتروانہی قبروں میں
اورسمجھوکہ ایک اک سانس کیسے ٹوٹتی ہے
فشارقبرجیسی زندگی جی کرکبھی دیکھو مرے پیارے
ادِْ ھردیکھو
چتا پرزندہ جلتی عورتوں کے پگھلے جسموں کی طرف دیکھو
ادِھر دیکھو۔ ادھریہ پگھلے چہروں کی قطاریں ہیں
تمہاری عزتوں کی بھٹیوں میں ہم
ہمارے جسم، زندہ جسم ان میں جھونکے جائیں
اورکہتے ہو کہ اپنے جسم کو اپنا کہا تو ہم خفا ہونگے
تو جانا ں واقعہ یہ ہے
انہیں قبروں، چتاؤں،عزتوں کی بھٹیوں سے ہم
نموکا رزق لیکے اپنی آوازوں کو تازہ رم سکھاتے ہیں
تمہیں معلوم ہے جانا ں
کسی بھی جبرکی زنجیرجب ٹوٹے تو جابرتلملائیں گے
نئے دن کی بشارت کو مگراہل ستم کب روک پائیں گے۔۔۔۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *