Home » 2019 (page 39)

Yearly Archives: 2019

نظم ۔۔۔ اسامہ امیر

ماؤں کی حالت غیر ہو رہی تھی جن دنوں متوسط طبقے میں گیت لکھے جانے لگے انقلابی گیت جس میں ایک شخص کی موت اور ایک چاقو کا ذکر تھا بیشتر گیتوں میں ایک چیخ اور آنسوؤں کی نمکیات واضح محسوس کی جاتی مائیں بیٹوں کے لئے شب بھر دعائیں کیا کرتیں اور گھروں کے دروازے کْھلے رکھتیں واپس آجانے ...

Read More »

نثری نظم “سفر” ۔۔۔۔ اسامہ امیر

تم وینس کی وہ حسین عمارت ہو جہاں جانے کے لئے ایک کشتی بنائی اور اپنے دل سے تمہارے دل تک کا سفر باندھا جہاں شاعری جنم لے رہی تھی میرے ہاتھ بادبان بن گئے اور میرے پیر چپو مجھے پانیوں پر چلنا چاہیے تھا لیکن میں نے سہولت سے کام لیا کہ اپنے پسندیدہ شاعر کی نظموں سے ملاقات ...

Read More »

احمد ریاض

سرودِ غزالاں نہ صوتِ ہزاراں لُٹا ہے گلستاں ، بنامِ بہاراں وہی سرکشی چشم ساقی کا ایماء وہی تشنگی ، حصّہِ مئے گساراں اُدھر فتنہ آرائیِ مہ جبیناں اِدھر چاک دامانیِ دِلفگاراں ہمیں کُشتگانِ رہ ورسمِ زنداں ہمیں باعث غارتِ شہر یاراں وہی لوگ معتوبِ دارو رسن ہیں جنہیں آج بھی ہے یقینِ بہاراں

Read More »

قہقہہ ۔۔۔ انیس ہارون

تمہاری بے ساختہ ہنسی نے میرے انگ انگ میں زندگی بھردی پور پور کھل اٹھا تمہارا زندگی سے بھر پور قہقہہ دیر تک مجھ سے اٹھکیلیاں کرتا رہا میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ کھیلتی رہی اور میں گنگناتی رہی عرصہ بعد تمہیں اتنا خوش دیکھ کر خود کو ہلکا محسوس کر رہی ہوں تم سلامت رہو، یو نہی ہنستی رہو میرے ...

Read More »

حسین مسرت

تمھاری نظر کی حد میرے جسم سے آگے کچھ دیکھ ہی نہیں سکتی۔ میری ذھانت اور شعور کو رد کر کے میری خوبصورتی اور کشش کے قصیدے پڑھنے والی تیری نظر کو میرا شعور اب رد کرنے لگا ہے

Read More »

زندگی خوبصورت ہے ۔۔۔ علی داوودی/احمد شہریار

زندگی خوبصورت ہے رات کے ساتھ ستارے کے ساتھ جس کی باتیں روشنیوں کے ٹکڑے ہیں خاموشی کے ساتھ جب تم کہتے ہو خاموشی موت ہے!۔ زندگی خوبصورت ہے موت کے ہمراہ اس پرندے کی طرح جس کی آواز کی کپکپاہٹ دشمنوں کی توپوں کی خبر دیتی تھی جو نہایت قریب تھیں!۔

Read More »

غزل  ۔۔۔ عیسی بلوچ

تیری دنیا میں تعزیریں ہیں بہت نکتہ چیں میری تحریریں ہیں بہت میرے سیدھے سپنوں کی جانے کیوں ایسی پیچیدہ تعبیریں ہیں بہت میرے سر کو ہے سر تابی پہ یقیں تجھ کو دعوی ہے شمشیریں ہیں بہت اک بازی ہے زنداں کارِ جنوں کی اور تجھ کو ہے ظن زنجیریں ہیں بہت تیرے ترکش میں ناوک قسمتوں کے میرے ...

Read More »

غزل ۔۔۔ افضل مرادؔ 

سارے وعدے ریشمی زنجیر سے خواب کب مشروط ہیں تعبیر سے پوچھتا ہوں اب ہر اک راہ رو سے واسطہ کس کا پڑا تعمیر سے میں نے اس کی چاہ میں اس کو چنا ہانکتا ہے اب مجھے شمشیر سے کینوس پر ایک ویرانی سی تھی اس کا چہرا گھو گیا تصویر سے میں مسافت میں جہاں شل ہوگیا چارہ ...

Read More »

خاموش دھماکے  ۔۔۔ شہناز نبی

جانے کتنی دیوالیاں اور شب براتیں گذرگئیں بچّوں نے پٹاخے نہیں چھوڑے وہ اب دھماکوں سے ڈرنے لگے ہیں دیکھتے دیکھتے ہما ہمی سے بھرے شہرے کا ویران ہوجانا ہنستے ہنستے مسافروں کا لاشوں میں بدل جانا درسگاہوں کا سنسان ہوجانا کتنے عجیب تجربے ہیں انہیں اب صرف پھلجھڑیاں چھوڑنے کی اجازت ہے یا پھر انا را ور آتش بازی ...

Read More »

بِنتی  ۔۔۔ نوشین

میری اندھیری دیواروں میں رہ جا مجھ میں دھڑک لمحہ بن جا باہر مت جا باہر خالی پن تکتا ہے ہر رستہ اندھے شور کا میلہ ہے خود میں برپا کون تجھے پہنچانے ، دیکھے کون بھلا میں نے کتنی بار کہا باہر مت جا۔۔۔

Read More »