Home » شیرانی رلی » نثری نظم “سفر” ۔۔۔۔ اسامہ امیر

نثری نظم “سفر” ۔۔۔۔ اسامہ امیر

تم وینس کی وہ حسین عمارت ہو
جہاں جانے کے لئے
ایک کشتی بنائی
اور اپنے دل سے
تمہارے دل تک کا سفر باندھا
جہاں شاعری جنم لے رہی تھی

میرے ہاتھ بادبان بن گئے
اور میرے پیر
چپو

مجھے پانیوں پر چلنا چاہیے تھا
لیکن میں نے سہولت سے کام لیا
کہ اپنے پسندیدہ شاعر کی نظموں سے ملاقات کو
مشکل راستہ
اختیار کرنا
نظم کہنے جیسا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *