مصنف کی تحاریر : گل خان نصیر

*

بیلاں! من و دل اتکوں چہ را ہے پَچ لرزتاں من، دل گُشتہ آہے من گُشت اللہ! دل گُشت چیئے؟ من گُشت پُلے، دل گوئشت ما ہے من گُشت آسے، دل گُشت زرا بے من گُشت سوچیت، دل گُشت سا ہے من گُشت نِیرے، دل گُشت گروکے من گُشت برئمشے، ...

مزید پڑھیں »

*

لال تجھے چھاتی پہ لٹا لوں، سن مرے من کی بات جس دن تو چندا سا جنما، کالی تھی وہ رات گھوم گئی تھی دیس کی دھرتی پر اندھی گھنگھور لوگ نہتے سہم گئے تھے، دیکھ کے ننگا زور جس دن تجھ کو مان بھری ممتا کا دودھ پلایا خون ...

مزید پڑھیں »

شیرانی رلی

میں جب شکست خوردہ تھی حالات کے پنجے میں بے بسی سے اشکبار تب تم میری داد دیتے نہ تھکتے تھے!!۔ لیکن اب……۔ جب میں نے جھٹک دیا ہے ناطاقتی کو اپنے بازوؤں سے اور موڑ دیا ہے حالات کا پنجہ اپنی نہتی کلائی کے بل جب میری جنم جنم ...

مزید پڑھیں »

توکلی آ بریخت نیست

مزائیں مڑد گیلیلیو مناں حدا ژہ زیات دوستئے نہ پہ اے سببا کہ دوربین ٹاہینتہ نئیں پہ اے سببا کہ تہ ٹیڑ دیثغنت ماہا اے دہ نئیں کہ او مرشد ڈغار تہ چرغادیثہ او روش ثابت کثئے ساکت پر جوآئیں مڑد ،او فہمیندغ مناں دوستئے پہ اے خاطر کہ وختے ...

مزید پڑھیں »

خوابوں کا نو حہ

میں جو خوابوں کا نو حہ لیے آسمانوں کو سر کرنے چلا دور پہنچا افق پر تو دیکھا زمین میرے قدموں تلے بچھا خواب ہو گئی خواب۔ جو میرا تھا لیکن مجھے برہم سا لگا دوریوں کا پیامبر جو مجھ سے ملا تو پتہ چلا جنت آسمانوں پہ نہیں تھی ...

مزید پڑھیں »

میں نے شعر لکھا

میں نے شعر لکھا اپنے آنسوؤں سے!۔ بلک بلک کر لکھا خون کی بوندوں سے نقطے ڈالے اپنے گوشت کو چیر پھاڑ کر ریشے نکالے اور انہیں قافیہ میں باندھا بے بسی کے ناخنوں سے میں نے اپنی ہتھیلی پر شعر گودا اور تمہیں دِکھایا تم غلیظ ہنسی ہنس پڑے ...

مزید پڑھیں »

پہاڑوں کے نام ایک نظم

(شاہ محمد مری کی ایک کتاب پڑھ کر) روایت ہے پہاڑوں نے کبھی ہجرت نہیں کی یہ بارش برف طوفاں سے نہیں ڈرتے یہ خیمے چھوڑ کر اپنے نہیں جاتے کبھی نامہرباں افلاک پانی بند کردیں تو نہ بارش کے خدا کا بت بناکر پوجتے ہیں اور نہ سبزہ زار ...

مزید پڑھیں »

آنٹی لوسی

دروازے پر لگی برقی گھنٹی لگاتا ر بج رہی تھی۔گھنٹی بجانے والی، گھنٹی کی آواز کوناکافی جانتے ہوئے ہر بار بٹن پر انگلی کے دباؤ کے ساتھ ”باجی“کی صدا بھی بلند کرتی۔ میں نے بڑ بڑ اتے ہوئے ہاتھ میں پکڑی کتاب میز پر پٹخی۔بیلوں اور گملوں میں لگے پودوں ...

مزید پڑھیں »

حادثہ

مجھے دیہات سے دارالحکومت آئے چھ برس ہو چکے ہیں۔ اس دوران میں نے نام نہاد ریاستی معاملات کے بارے میں بہت کچھ دیکھا اور بہت کچھ سنا۔ مگر کسی چیز نے بھی مجھ پہ بہت زیادہ اثر نہیں ڈالا۔ اگر ان اثرات کا پوچھا جائے تو میں محض یہ ...

مزید پڑھیں »

میجک مرر

رنگین چھیل چھبیلی البیلی سی پتنگ،چھینا چھپٹی میں لیرو لیر ہو چکی تھی،لونڈے لپاڈے اسے وہیں پھینک کر ایک دوسرے کے ہاتھوں پر ہاتھ مارتے قہقہے لگاتے گزرتے گئے،دور افق پر ایک اور پتنگ منڈلاتی نظر آرہی تھی، لٹی پٹی پتنگ زمین پر بکھری تھی،شاید کسی ایک نے پلٹ کر ...

مزید پڑھیں »