شیرانی رلی

میں جب شکست خوردہ تھی

حالات کے پنجے میں بے بسی سے اشکبار

تب تم میری داد دیتے نہ تھکتے تھے!!۔

لیکن اب……۔

جب میں نے جھٹک دیا ہے ناطاقتی کو

اپنے بازوؤں سے

اور موڑ دیا ہے حالات کا پنجہ

اپنی نہتی کلائی کے بل

جب میری جنم جنم کی حسرت نے

اپنی دھرتی کی محرومیوں کی جانب دیکھا

اور روتی ہوئی یوں اُن کے گلے جا لگی

جیسے بیٹی بچھڑی ماں سے لپٹ جائے

تم اتنے خوفزدہ ہوگئے ہو!۔

تم نے میرے پیچھے پولیس لگادی ہے!!۔

سمن اور وارنٹ جاری کرتے ہو!!۔

اپنے سارے خوف کی رسیوں کو بٹ کر

مقدموں کی پھانسی میرے سر پر جھلانے لگے ہو

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*