Home » پوھوزانت » موجودہ نسل اور والدین کے تحفظات ۔۔۔  شاہستہ طارق جمالدینی

موجودہ نسل اور والدین کے تحفظات ۔۔۔  شاہستہ طارق جمالدینی

ایک زمانہ تھا جب نوجوان نسل بڑے بزرگوں کی محفلوں یا مجلس میں بیٹھ کر محفل کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے نئی باتیں سیکھتے تھے۔ ایک دوسرے کے لیے خاصہ وقت ہوا کرتا تھا,لیکن آہستہ آہستہ یہ وقت ایک دوسرے کو کم دوسری سرگرمیوں کو زیادہ ملنا شروع ہواجن میں انٹرنیٹ ایک ایسی سرگرمی ہے جس نے تقریباً بہت ساری چیزوں کی جگہ لے لی ہے بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ اس سرگرمی نے بہت حد تک ہمارے دوست عزیزوں کی بھی جگہ لے لی ہے۔ حالانکہ یہ ٹیکنالوجی کے ذرائع بھی تو والدین ہی مہیا کرتے ہے پھر یہی ٹیکنالوجی ان میں فاصلے کی وجہ بنتا ہے۔اسکی وجہ کچھ کوتاہیاں اور رویے بھی تو ہو سکتے ہیں جسکی وجہ سے نوجوان نسل اور والدین کے تعلقات کمزور پڑ رہے ہیں دیکھا جائے تو آجکل والدین بھی معاشرے میں بنے ایک ٹرینڈ کی جال میں پھنسے ہے جسکا سیدھا اثر نئی نسل پرضرور پڑے گا کیونکہ زندگی تو علم و حکمت سمجھ بوجھ اور اپنے اصولوں کے مطابق گزرے تو وہ بہتر سمت ہے اگر معاشرے کے بنے مفلوج ٹرینڈ کے چکر میں جو والدین پڑتے ہے وہ پھر مفلوج شدہ زہن اولاد کی صورت میں معاشرے کو پیش کرتے ہیں اور پھر وہ نسل بھی اسی  طرزِزندگی کو اپنا نہ سکے تو ڈپریشن کا شکار بننا یقینی ہے  اگر سوشل میڈیا کو مثبت استعمال کیا جائے تو اس سے بھی تربیت ہو سکتی ہے۔

ریسرچ کے مطابق نوجوان خصوصاً teenage جو سوشل میڈیا پے زیادہ وقت گزاری کرتے ہیں انْ میں ڈپریشن کے چانسز 13 سے 66 فیصد دیکھے گئے ہیں۔کہاں جاتا ہے کہ آپکا ماحول,دوست,گلی محلہّ اور کام کی جگہ وغیرہ خیال انگیز ہوتے ہیں ٹی وی,ریڈیو,اخبار رسائل بھی آپکی سوچ کو متاثر کرتے ہیں,اسکے لیے والدین کا اپنی اولاد کی زندگی میں اچھے لوگوں کو شامل کرنا چاہیے کیونکہ زندگی میں اچھے لوگوں کی موجودگی اچھے مستقبل کی ضمانت ہے,لیکن آج کے والدین بے بس نظر آتے ہیں وہ نئی نسل کو الگ سمت میں جانے سے روک نہیں پا رہے۔ڈاکٹر سلمان آصف  صدیقی کہتے ہے کہ ماں باپ غورو فکر کرنے سوچنے والے اور معاملات کی گہرائی میں جانے والے اور بہتر قوتِ  فیصلہ رکھنے والے اور رشتوں کی قدر کرنے والے ہو ں تو وہ اولاد کے  ideal بن جاتے ہیں یہ کام کوئی ڈگری نہیں کرتی بلکہ اپنی خود کی فکر کرتی ہے,دیکھا جائے تو نئی نسل کی سمت کی تبدیلی کی وجہ کئی نہ کئی والدین کی کوتاہیاں بھی ہو سکتی ہے جو بالاآخر والدین کی پریشانی کا سبب بن جاتی ہے۔اگر ان سب کے جَڑ کو پہنچے تو بچپن ہی سے بچوں کے کندھوں کا بوجھ بڑھایا جاتا ہے والدین کو امتحانات میں بہترین نمبرز چاہییں انھیں دوسروں کی دیکھا دیکھی اپنی اولاد کو ایک الگ سی انوکھی سی مخلوق بنانا ہے جو باقیوں سے الگ ہو اس چکر میں یہ بھول جاتے ہیں کے اسے مقابلہ نہیں کرانا بلکہ اچھا انسان بنانا ہے۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *