Home » شیرانی رلی » آخری سدھارتھ ۔۔۔  ارشد معراج

آخری سدھارتھ ۔۔۔  ارشد معراج

(پروفیسر یوسف حسن کے لیے)

 

مرا یوسف حسن

الفاظ سے غزلیں بناتا ہے

بدلنے کی نئی راہیں سُجھاتا

اور بستر کے تلے سب پھینک دیتا ہے

کہیں بیٹھا ہوا

سگریٹ کے لمبے کش لگا لیتا ہے

ٹھنڈی چائے سے حلقوم کڑوا کررہا ہے

 

رضائی اوڑھ کر نیندوں میں جاتا

ہڑبڑا کر جاگ اٹھتا

دیکھتا ہے کہ

 

کتابیں ہی کتابیں رقص کرتی ہیں

کتابیں زندگی کا عکس کب ہیں

زندگی ہیں

 

یہ بدلتی ہیں زمانوں کو

 

زمانہ کیا بدلتا

ان کے بھیجے ہی نہیں بدلے

 

کتابوں کے مزاروں پر مجاور ہیں

اور ان کے اپنے اپنے خانوادے ہیں

کتابیں حُسن ہیں

یہ محسن  بس اس نے سمیٹا ہے

ستارا اوار آنکھیں جگمگاتی ہیں

وہ کاغذ پر نئی سطریں بناتا

بھول جاتا ہے

یہ سطریں راستہ ہیں۔۔۔۔۔۔

 

وہ سدھارتھ سا مگر خاموش بیٹھا ہے۔۔۔۔۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *