Home » شیرانی رلی » ابھی شھرِ جاناں کی کس کو خبر ھے ۔۔۔ مبشر مہدی

ابھی شھرِ جاناں کی کس کو خبر ھے ۔۔۔ مبشر مہدی

ابھی شہرِ جاناں کی کس کو خبر ہے
یہ کیا موڑ ہے،رہ گزر کس طرف ہے
ابھی منزِِلِ شب کی لمبی گھڑی ہے
’’شبِ دوستاں‘‘ کی اِسی تیر گی میں
نجاتِ دل و جاں کے ارماں کی خاطر
دیئے بھی جلیں اور تارے بھی ہر پہل
حسابِ دل و جاں بہت ہے
نصابِ محبت کا لمبا سفر ہے
اس سچ کے لمبے سفر میں
بہت سی ہیں درپیش سنسان راہیں
اور ان سْونی راہوں پہ نو کیلے پتھر پڑے ہیں
اور ان راستوں پہ چلیں تو
یہ پتھر فقط پاؤں کے پھول تلووں نہیں
دل کی نرم اور نازک سی وادی کو بھی چھیلتے ہیں
سبھی حوصلے پست ہوتے ہیں آخر
نگاہوں کے در یچوں پہ ہر دم
فریبِ نظر کے حسیں دائرے سے بھنور ڈالتے ہیں
سحر کے خوش کْن اجالوں
اْس(سحر) کے حسیں پیر ہن تک
پہنچنے کی خاطر
ابھی راہ میں دکھ کی لمبی لڑی ہے
ابھی شہرِجاناں کی کس کو خبرہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *