رنگ بکھرے تھے اْس کے پانی میں
اوک بھرنا پڑی نشانی میں
دْکھ تو یہ ہے کہ ساری دْنیاہے
میں نہیں ہوں مری کہانی میں
خال و خد خوب رو تو ہیں لیکن
قید ہیں خوفِ خاکِ فانی میں
صرف دریا نہیں بہاؤ میں
ایک منظر بھی ہے روانی میں
اپنی افسردگی پہ ہنستا شخص
رو بھی سکتا ہے شادمانی میں
کیسی خواہش خرید لی میں نے
جیب خالی ہوئی گرانی میں