Home » شیرانی رلی » مجرم ہیں تیرے ہم سبھی ۔۔۔ سجاد ظہیر سولنگی

مجرم ہیں تیرے ہم سبھی ۔۔۔ سجاد ظہیر سولنگی

پشاور میں قتل ہونے والے خواجہ سرا کے نام

سارے مسیحا شہرکے
یہ فیصلہ ناں کرسکے
کیاتو خدا کی خلق تھی
یا دیوتا کی دین تھا ؟
کیا جنس تھی تیری بھلا
الجھے رہے اس بات میں !
اورڈھول ،گھنگرو ، پایلیں
ہاں گیت، نغمے، زمزمے
سب سسکیوں میں ڈھل گئے
تھاماتمی نیلا گگن
تارے سبھی تھے سوگ میں
تھاچاند بھی نوحہ کناں
سورج نے آنکھیں موند لیں
منظر سبھی دھندلا گئے
لیکن مداوا کچھ نہ تھا
کار مسیحا کچھ نہ تھا
جاں سے ضروری تھا یہ کیا ؟
وہ کون تھی؟ وہ کون تھا ؟
اے جنس کے مارے ہوئے
بے حس جہاں اب خوش ہے تْو !
کالک ملے سنسار پر
ہر دوزخی کردار پر
ہاں ہاں علیشاہ جا چکا
ہاں ہاں علیشاہ جا چکی
اب کس نے رونا ہے اسے ؟
لکھنا ہے کس نے مرثیہ ؟
اتنی کسے فرصت یہاں
مجرم ہیں تیرے ہم سبھی
مجرم ہیں تیرے ہم سبھی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *