Home » شیرانی رلی (page 137)

شیرانی رلی

June, 2016

  • 14 June

    غزل ۔۔۔ ساحر لدھیانوی

    تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لے اپنے پہ بھروسا ہے تو یہ داؤ لگا لے ڈرتا ہے زمانے کی نگاہوں سے بھلا کیوں انصاف تیرے ساتھ ہے الزام اٹھالے کیا خا ک وہ جینا ہے جو اپنے ہی لیے ہو خودمِٹ کے کسی اور کو مٹنے سے بچالے ٹوٹے ہوئے پتوارہیں کشتی کے تو غم کیا؟ ہاری ہوئی بانہوں ...

  • 14 June

    تھر۔۔۔ ایک قحط زدہ ماں کے بَین ۔۔۔۔عزت عزیز

    مِری پیاری مِیرُو نہیں جانتی مَیں، کہ ’’ مالک‘‘ ہمارے ہَے قدموں میں جِن کے جہاں کی اَمیری کہاں رکھ کے بُھولے عمل کی نفیری غِذا بھی ہے ان کی، خُدا بھی ہے اُن کا، ہمارا مُقدّر: یہی اِک اَسیری مِری سوہنی! آنکھ کھولو، ذرا لَب ہلاؤ، چمکتے ، چمکتے جہاں کو بتاؤ کبھی ایک قطرہ ہی تُم کو مِلا ...

  • 14 June

    نظم ۔۔۔ سید غریب شاہ انجم

    میری سکونت ہے جس زمیں پر یہاں تو لہجے ہیں برف جیسے گلیشیئر سا سماج ہے یہ میں روز سورج سے کھیلتا ہوں میں روز آنکھیں نچوڑتا ہوں جو خواب دیکھے تھے میں نے برسوں اب اُن کی تعبیر مُنجمد ہے سو اب ضرورت کے سارے بندھن وہ جورتے ہیں میں توڑتا ہوں

  • 14 June

    نظم ۔۔۔ اِسحاق خاموش۔ کراچی

    ’’ پری دروشم ‘‘ وہ ایسی ہے شباہت پُھول جیسی ہے بھڑکتی خواہشوں میں اب سمندرکی روانی ہے ہَوا نے بھیک مانگی ہے فلک نے آگ برسی ہے فصیلِ جاں شِکستہ ہے غموں نے دُھوپ بھر لی ہے رگڑ کھائی ہے پتھر سے تبھی یہ چاند اُجلی ہے نتیجے سے تُمہی واقف کہانی تُم نے گھڑ لی ہے چلو چلتے ...

  • 14 June

    دیدہِ مستعار کی اذیت ۔۔۔ شمائلہ حسین

    میرے ذہن رِسا سے خائف لوگ ایک سانچہ بنائے پھرتے ہیں مجھ سے کہتے ہیں ان حدود میں رہ میری آنکھوں سے چھین لیتے ہیں وہ بصیرت جو میرا حاصل ہے اپنی آنکھیں ادھار دیتے ہیں اور پھر وہ بھی سود والی آنکھ جس کو واپس کروں لوٹا نہ سکوں رکھنا چاہوں تو دید پانہ سکوں

  • 14 June

    خوش فہمی ۔۔۔ کائنات آرزو

    سوتا ہوا وہ شخص آنکھیں بند کیے ہوئے جانے کب سے آنکھوں کے سندر دریچوں سے مرے چہرے پر پیاربرسا رہا تھا اور میں اس کے نور سے مدہوش ہورہی ہوں

  • 14 June

    نظم ۔۔۔ سید غریب شاہ انجم

    جب بھی سوچتا ہوں مَیں حرف لفظ بنتے ہیں لفظ ڈھل کے مِصرعوں میں شعر بن بھی جاتے ہیں اور غزل، نظم بن کر شاعری اُترتی ہے غور پھر جو کرتا ہوں حرف لفظ اور مصرعے شعر و نظم اور غزلیں تیرا عکس ہوتی ہیں سوچتا ہوں،ایسا ہو سوچنے پہ قدغن ہو شاعری بھی نہ اُترے درد کے جزیروں میں ...

  • 14 June

    غزل ۔۔۔ مندوست بگٹی

    ہماں رشیف ٹوکانی ، خرید و قیمتے نیستیں گِراکاں شہ اصل گرانیں ، ہمنگیں، دولتے نیستیں اِے تانہافئے بُنابے ہؤر و آفا رُستہ طُوویٰ درشک من کُلیں کوہ سلیما نا اے چوشیں دُرصفت نیستیں رسول اُمتی نیاما ہزاریں لعلاں جلوہ گر جُدائیں رنگ و وھشبوئے سوادھی صورتے نیستیں تہاراں درنشین ھلکا شہ بی اِستار خجل بی انت رخِ تابان بھیرا، ...

  • 14 June

    غزل ۔۔۔ فریحہ نقوی

    کیوں دیا تھا؟ بتا! میری ویرانیوں میں سہارا مجھے؟ میں اداسی کے ملبے تلے دفن تھی،کیوں نکالا مجھے؟ ایسی نازک تھی گھر کے پرندوں سے بھی خوف کھاتی تھی میں یہ کہاں،کن درندروں کے جنگل میں پھینکا ہے تنہا مجھے؟ خواب ٹوٹے تھے اور کرچیاں اب بھی آنکھوں میں پیوست ہیں اب یہ کس منہ سے پھر خواب کی انجمن ...

  • 14 June

    مے کشو تُم کہانی کو بُنتے رہو  ۔۔۔ مبشر مہدی

    مے کشو تم کہانی کو بُنتے رہو یم بہ یم جُو بہُ جو بن کے دریا محبت کا بہتے رہو جاوداں جاوداں ہر گھڑی ، پل بہ پل آرزو، جستجو یونہی چلتی رہے جب تلک زندگانی یہ بڑھتی رہے ہم نَفَسْ تم سبھی دستِ قاتل کو یونہی جھٹکتے رہو دائرہ ، دائرہ جو وکیلِ دِیارِ زماں دیکھو تم محتسب کی ...