Home » شیرانی رلی » نظم ۔۔۔ سید غریب شاہ انجم

نظم ۔۔۔ سید غریب شاہ انجم

جب بھی سوچتا ہوں مَیں
حرف لفظ بنتے ہیں
لفظ ڈھل کے مِصرعوں میں
شعر بن بھی جاتے ہیں
اور غزل، نظم بن کر
شاعری اُترتی ہے
غور پھر جو کرتا ہوں
حرف لفظ اور مصرعے
شعر و نظم اور غزلیں
تیرا عکس ہوتی ہیں
سوچتا ہوں،ایسا ہو
سوچنے پہ قدغن ہو
شاعری بھی نہ اُترے
درد کے جزیروں میں
زندگی نہ یوں گُزرے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *