Home » Javed Iqbal (page 270)

Javed Iqbal

September 2016

Read More »

قتلِ عام، جنگِ عام

آٹھ اگست2016 کی کوئٹہ تباہی اور ایک ہی ہاتھ میں رقیب و عاشق تھامی ناکام ہوتی ریاست کا منہ چڑانے کی تفصیلات میں جائے بغیر آئیے اندازہ کریں کہ نقصان کتنا بڑا ہوا۔ اٹھارویں ترمیم والے محکمہ صحت بلوچستان کی مکمل ناکامی کے نشان سول ہسپتال کوئٹہ میں درندگی کے شکار اِن ایک سو نمیران شہیدوں کا تعلق درمیانہ طبقے ...

Read More »

ابتدائے عشق ۔۔۔ ڈاکٹر منیرؔ رئیسانڑیں

اک نظم لکھی منڈیلا پر کچھ خواب چنے ہوچی منہ کے کچھ باتیں فیض ؔ کی یاد رکھیں کچھ ساحرؔ سا محسوس کیا محسوس ہوئیں لوممبا کی آخری سانسیں پلکوں پر اور گویرا کی ٹوپی کچھ دیر سجائی اپنے سَر رد عمل چنگاری نفرت کی غم کی ناانصافی جبر کے سم کی محلوں، کھیتوں، ایوانوں میں جیو ن کے سب ...

Read More »

بیاد ایدھی :روشن روح کا سفر ۔۔۔ سلمی جیلانی ۔ ۔ نیوزی لینڈ

دیکھو کوئی سایہ سیہ لبادے میں ابھی اس پنگوڑے کے پاس آیا تھا میری نیند سے بوجھل ہوتی آنکھیں چوپٹ کھل گئیں یہ سسکیوں کی آواز جو قلقل ہنسی میں بدل گئی ہے کہیں پاس ہی سے آ رہی ہے کچرے میں دیکھو پھر کوئی ادھڑا ہوا بچہ تو نہیں ملا میں خوش ہوں ، بہت مطمئین ہوں اب انسانیت ...

Read More »

شالکیچ ۔۔۔ ڈاکٹر سمی پروازؔ

وہ سنج راہوں دھند لکے منظروں میں مرے لبوں سے الفاظ یہ پھسلتے ہیں کہ ’’ مروارد! کہاں ہو تم‘‘ مجھے لا گے کہ جیسے تیرے آنسو، مری آنکھوں کے رستے، دل پہ برستے بارشوں میں ساز کی آواز سے نظر آئیں خلاؤں میں مت گھور مجھے مت سوچ کہ، شال کیچ کے آمین جیسا میٹھاہے وہاں جو بیج بوئے ...

Read More »

دن کے سفید چہرے پر ۔۔۔ سبین علی

دن کے سفید چہرے پر ایک کہانی لکھنے کے لیے جب میں نے ظلمت شب سے روشنائی مانگی تو ہر رنگ مجھ پر قہقہہ لگا کر ہنسا میں نے اپنی انگلیاں تراش کر قلم بنائے ہر ورق اپنے رگ و ریشے سے سینچا سجایا پھر اک دن افلاک کی مجلس میں پہنچی زہرہ پر اقبال رومی اور ٹالسٹائی نطشے اور ...

Read More »

غزل ۔۔۔ فیض محمد شیخ

میں اپنا جسم لیے پھرتا ہوں زمانے سے یہ بوجھ کیسے اتاروں گا اپنے شانے سے ہوا میں آج تری بے بسی پہ ہنستا ہوں چراغ اور جلے ہیں ترے بجھانے سے ہلا کے پاؤں کی زنجیر مسکراتا ہوں میں کوئی ڈرتا نہیں تیرے قید خانے سے سحر ہوئی تو مری آنکھ سے لہو ٹپکا لپٹ کے رہ گئے سپنے ...

Read More »

مں بگّی ایں گلابے کِشاں ۔۔۔ جوزی مارٹی / شا ہ محمد

مں بگی ایں گلابے کِشاں جولائیا،جنوری ڈولا پہ وثی ہماں سچوئیں دوستا کہ وثی اخلاصیں دستا مناں دا او ہماں ظالمیں مڑد ا پہ دِہ کہ منی دِلہ دِنّی مں نَیں تہ چغڑداں کِشاں،نَیں کُنٹغاں مں بگی ایں گلابے کِشاں

Read More »

وہم ۔۔۔ عدنان اثر

زیست کے اندر کتنے غم ہیں کتنا مشکل ہوا ہے جینا زندہ رہنے کی خواہش میں روز و شب اک زہر ہے پینا اک انسان جوساتھ نہیں ہے وہ جو میرے پاس نہیں ہے کیسا ہے وہ اور کہاں ہے دل کا مجھ سے پوچھتے رہنا ایسا ہوتا ہے کیا جینا

Read More »

ہمارا کیا ہے ۔۔۔ کرامت بخاری

ہمارا کیا ہے ہماری عادت سی ہوچکی ہے شفق کی بے خواب وادیوں میں بھٹکتے رہنا گئی بہاروں کو یاد کرنا فریب خوردہ سماعتوں کے فسوں میں رہنا افق میں تحلیل ہوتے رنگوں کو رتجگوں میں تلاش کرنا تمام اُجڑے ہوئے دیاروں میں خاک ہوتے ہوئے مزاروں پہ جا نکلنا اور اپنے گزرے ہوئے دِنوں کو حساب کرکے کتاب کرکے ...

Read More »