Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ فیض محمد شیخ

غزل ۔۔۔ فیض محمد شیخ

میں اپنا جسم لیے پھرتا ہوں زمانے سے
یہ بوجھ کیسے اتاروں گا اپنے شانے سے

ہوا میں آج تری بے بسی پہ ہنستا ہوں
چراغ اور جلے ہیں ترے بجھانے سے

ہلا کے پاؤں کی زنجیر مسکراتا ہوں
میں کوئی ڈرتا نہیں تیرے قید خانے سے

سحر ہوئی تو مری آنکھ سے لہو ٹپکا
لپٹ کے رہ گئے سپنے مرے سرہانے سے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *