Home » شیرانی رلی » مگر ایک ساعت ۔۔۔۔  نسیم سید

مگر ایک ساعت ۔۔۔۔  نسیم سید

کوئی ایک جملہ

کوئی ایک لمحہ

کوئی ایک ساعت

مٹا کے دوبارہ سے لکھ دے ہمیں

کہاں ایسا ہوتا ہے۔۔

لیکن ہوا

بہت کم سخن ایک ساعت

مخاطب تھی

” تم ایسی دیوارِ گریہ ہو

جو سارے دکھ سوک لے

خود پہ بیتے ہوئے وقت کی

سب تہوں

ساری پرتوں کی گھمبیر خاموش شکنوں کو اذنِ سخن دوں

تردد، تذبذب بنا

بانٹ کے خود کو تم سے تمہیں

ذات کے ایک گوشہ میں چن دوں ”

کوئی ایک ساعت

مٹا کر دوبارہ سے لکھ دے ہمیں

کہاں ایسا ہوتا ہے

لیکن بہت مہرباں ایک ساعت۔۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *