Home » پوھوزانت » امان اللہ خان ایڈووکیٹ ۔۔۔ جمالدین اچکزئی ایڈووکیٹ

امان اللہ خان ایڈووکیٹ ۔۔۔ جمالدین اچکزئی ایڈووکیٹ

امان اللہ خان کا مزاج فطرتاً انقلابی تھا۔ وہ status quo کے خلاف اور انقلابی بنیادوں پرسیاسی  سماجی اور معاشی تبدیلی کے سخت حمایتی تھے۔ شاید ان پر انکے نام کا اثر تھا جوکہ انکے والد نے ان پر افغانستان کے غازی امان اللہ خان کی یاد میں رکھا تھا۔  1970 کی دھائی میں ہم گورنمنٹ بوایز ہائی سکول لورالائی میں کلاس فیلوز تھے۔

ان دنوں ملک میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت تھی اور مختصر عرصے کے بعد پاکستان میں ضیاالحق کا مارشلا مسلط ہوا اور افغانستان میں   نور محمد ترکی کی رہنمائی میں ثور انقلاب  آیا۔

اس تمام ماحول نے جب سوشلسٹ اور کیپٹلسٹ بلاک کے بیچ سرد جنگ بھی اپنے عروج پر تھی اور ملک اور خطے کے سیاسی رجہانات بھی رجعتی اور مترقی گروپس میں بٹ چکے تھے امان اللہ خان کی زندگی اور افکار پر گہرا اثر چھوڑا اور اس نے بائیں بازوں کا انقلابی لٹریچر دل لگا کر پڑھا اور اسی بنیاد پر عملی جہدوجہد کا آغاز کیا۔امان اللہ خان ثور انقلاب کے سخت حمایتی تھے اور  افغان ثور انقلاب کی کامیابی کو  سماجی برابری، خوشحالی اور ترقی کی ضمانت سمجھتے تھے۔

اسی زمانے میں امان اللہ خان نے قداور علمی سیاسی شخصیات کے ساتھ تعلقات استوار کئے اور اپنے مطالعہ اور عملی جہدوجہد کا اثر ہم سب پر چھوڑا۔ ڈاکٹر شاہ محمد مری کے ساتھ گہرے تعلق کی بنا پر اکثر لاھور جاکر مشہور مارکسسٹ سی ار اسلم سے ملاقاتیں کرتے اور ان کا ذکر اپنی محفل میں کیا کرتے تھے۔ میرا ان سے انتہائی گہرا اور قریبی تعلق رہا۔ افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کے استعفی اور افغان فوج اور دیگر اداروں کی تحلیل اور افغانستان پر طالبان حکومت نے ان پر بہت گہرا اثر چھوڑا۔ وہ امریکی سامراجی پالیسوں کو افغان انقلاب کی ناکامی کا سبب سمجھتے تھے۔

ایک مرتبہ امان اللہ خان افغان فوج کے کمانڈر جنرل نظر محمد کا زکر کرتے ہوئے ابدیدہ ہوگئے۔ تاھم گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کی حکومت ختم ہونے کے بعد کوئٹہ میں گلیشیر ھوٹل کے مالک  امان اللہ بازئی جوکہ ھمارا نظریاتی ساتھی تھا نے بتایا کہ ایک روز انکی نظر کوئٹہ میں جنرل نظر محمد پر پڑی جو کہ شہر میں ابلے انڈے فروخت کررہا تھا اور فاقہ کشی پر مجبور تھا۔

امان اللہ خان انقلابی نظریات کے ساتھ ساتھ پشتو زبان، ثقافت اور عوام سے بے پناہ محبت رکھتے تھے اور اپنی آخری سانس تک ثور انقلاب کا دفاع کیا۔ امان اللہ خان مرحوم کا پورا خاندان سیاسی اور نظریاتی پس منظر رکھتا ہے۔ امان اللہ خان مرحوم کے چھوٹے بھائی محمد صادق خان ایڈوکیٹ نے مجھے بتایا کہ ان کو سیاسی، علمی اور نظریاتی قالب میں ڈھالنے میں بھی امان اللہ خان کا بہت بڑا کردار ہے۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *