Home » شیرانی رلی » پھولوں کے اوپر ۔۔۔ رزاق شاہد

پھولوں کے اوپر ۔۔۔ رزاق شاہد

“کارواں” سے پوچھا،۔
یونیورسٹی چوک سے معلوم کیا،۔
“سٹوڈنٹ بْکس” سے انکار سنا،۔
“بیت الحکمت” سے خالی ہاتھ آئے،۔
ایک بزرگ نے حیرت سے پوچھا
کتاب ڈھونڈنے نکلے ہو؟
جی!۔
یہ لو “رہنمائے این ٹی ایس” ۔
ہم نے ایک طرف رکھ دی
“آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کی نئی کتاب” ۔
فوج میں کمیشن چلتا ہے کیا؟
بیوقوف!۔
فوج میں کمیشن ملتا ہے، چلتا نہیں.۔
یہ لو” پائلٹ بنئے” ۔
“ایک ہفتے میں چینی سیکھیں”
“انٹری ٹیسٹ میں یقینی کامیابی”
اچھا یہ لو “صلیبی جنگیں”۔
یہ بھی نہیں چاہیے.۔
رنگین جلد سامنے رکھی “موت کا منظر” تو سفید بالوں والے ضرور لیتے ہیں.۔
بڑے میاں! بال کی سپیدی سٹھیاپے کی علامت تو نہیں ہوتی. ۔
ارے بابا کتاب مانگی ہے آگ نہیں.۔
تو پھر خود بتاؤ کیا چاہیئے.۔
” نشاط فلسفہ” مل جائے گی؟
نہیں.۔
علی عباس جلال پوری کی” عام فکری مغالطے”۔

میری طرف غور سے دیکھا. ۔
” دیوان غالب”
میاں لطف علی کی “سیف الملوک”
“شاخِ زریں” ہی دے دو
ویل ڈیورانٹ کی کوئی کتاب.۔
اس نے عینک اتاری
قلم رکھا
میز کو مضبوطی سے پکڑا
اور زور سے بولا
کہاں سے آئے ہو؟
اس ملک کے تو نہیں لگتے.۔
بزرگو!۔
سرائیکی دیس کا ہوں،۔
آپ ہی کے صوبے کا ہوں. اسی زمین کا باشندہ ہوں. اسی کے خمیر سے ہوں.۔
میں نہیں مانتا.۔
یہاں کے ہوتے تو کتاب کی تلاش میں نہ ہوتے
اچھا یہ بتاؤ بہاولپور میں کہاں کہاں سے گزر ہوا تمہارا
سرائیکی چوک،۔
فرید گیٹ،۔
نور محل،۔
چھاونی،۔
فوارہ چوک،.۔
راستے میں جلتی کتابیں اور اڑتے حرف نہیں دیکھے؟

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *