Home » شیرانی رلی » یہ دنیا ۔۔۔ ساحر لدھیانوی

یہ دنیا ۔۔۔ ساحر لدھیانوی

یہ محلوں ، یہ تختوں ، یہ تاجوں کی دنیا
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا
یہ دولت کے بھوکے رواجوں کی دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟

ہر اک جسم گھائل ، ہر اک روح پیاسی
نگاہوں میں الجھن ، دلوں میں اداسی
یہ دنیا ہے یا عالمِ بد حواسی
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟

یہاں اک کھلونا ہے انساں کی ہستی
یہ بستی ہے مردہ پرستوں کی بستی
یہاں پر تو ہے جیون سے موت سستی
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟

جوانی بھٹکتی ہے بدکار بن کر
جواں جسم سجتے ہیں بازار بن کر
یہاں پیار ہوتا ہے بیوپار بن کر
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟

یہ دنیا جہاں آدمی کچھ نہیں ہے
وفا کچھ نہیں ، دوستی کچھ نہیں ہے
جہاں پیار کی قدر ہی کچھ نہیں ہے
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟

جلا دو اسے پھونک ڈالو یہ دنیا
میرے سامنے سے ہٹا لو یہ دنیا
تمھاری ہے تم ہی سنبھالو یہ دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *