Home » شیرانی رلی » موت کے دائیں ہاتھ پر تِل  ۔۔۔  اسامہ امیر 

موت کے دائیں ہاتھ پر تِل  ۔۔۔  اسامہ امیر 

خواب دان سے باہر
شمع دان کے قریب
انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے والی ہیں

آج کی رات
چاند کا رنگ بالکل سیہ ہوگا
گہرا سیاہ۔۔۔۔۔۔
آسمان کے کنارے
مٹی کے چراغ روشن کرنے والی رسم
پوری نہیں کی جائے گی

مٹی کے چراغ
روشن نہ کرنے سے
صبح اپنی نوید لانا بھول سکتی ہے
تم چاہو تو
اپنی آخری خواہش پوری کر سکتے ہو
“جس طرح تم کسی خوبصورت دوشیزہ کو
میرزا داغ دہلوی کی غزل سمجھتے ہو”
اور بوسہ لیتے ہو۔۔۔۔۔۔ !۔

بالکل اسی طرح
موت کے دائیں ہاتھ پہ بنے ہوئے تِل پر
بوسہ ثبت کرو
اک یہی امر تمہیں امر کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے !۔
اور صبحیں تمہارے نصیب میں نہیں لکھی گئیں !!!!!!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *