Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ عطاشاد

غزل ۔۔۔ عطاشاد

بڑا کھٹن ہے راستا، جو آسکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو

بڑے فریب کھاؤگے، بڑے ستم اْٹھاؤگے
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے، نبھا سکو تو ساتھ دو

جو تم کہو یہ دل تو کیا میں جان بھی فداکروں
جو میں کہوں بس اِک نظر لٹا سکو تو ساتھ دو

میں اِک غریبِ بے نوا، میں اِک فقیر بے صدا
مری نظر کی التجا جو پا سکو تو ساتھ دو

ہزار امتحان یہاں، ہزار آزمائشیں
ہزار دکھ، ہزار غم اْٹھاسکو تو ساتھ دو

یہ زندگی یہاں خوشی غموں کاساتھ ساتھ ہے
رْلا سکو تو ساتھ دو، ہنسا سکو تو ساتھ دو

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *