Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ احمد شہریار

غزل ۔۔۔ احمد شہریار

میں تھا، موجودگی نہ تھی میری
سب نے محسوس کی کمی میری

رات میں خود سے ہمکلام ہوا
آپ نے گفتگو سنی میری؟

آہ بھرنا ہے عمر بھر مجھ کو
عمر ہی کیا ہے آہ ابھی میری

شور اٹھا، شور بھی قیامت کا
اور اک بات رہ گئی میری

میں تو جل بجھ گیا مگر تصویر
آئنوں میں پڑی رہی میری

میں تھا جب تک گدائے خانہِ دوست
شہریاروں میں دھاک تھی میری

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *