Home » شیرانی رلی » وحید نور 

وحید نور 

ریاستیں ہیں ریاستوں میں غلام ابنِ غلام چْپ ہیں
خطیب و قاضی، شیوخ و مفتی ، ہیں جتنے واعظ ، امام چْپ ہیں

وہ اہلِ دانش وہ اہلِ حکمت ہوئے قصیدے جو لکھ کے خاموش
صلہ ملے گا ستائشوں کا، ہْوا ہے کچھ اہتمام، چْپ ہیں

مصوّروں کے ہیں رنگ پیلے، مغنّیوں کے بھی لب مقفّل

وہ سچ کے داعی کہ سچ ہی کہنا، تھا جن کا کارِ مدام ، چْپ ہیں

فنون مکتب کی ڈائری کے بکھر رہے ہیں کمال پنّے
قلم قبیلہ ہے رخصتوں پر، ادب کے سارے نظام چْپ ہیں

سِتار کی تار سے الجھتی کٹی ہوئی انگلیاں پڑی ہیں
جنازہ فن کا نکل رہا ہے ہْنر کے عالی مقام چْپ ہیں

سفر تھا جن کے قدم سے روشن انھی کے پیروں میں بیڑیاں کیوں؟
اور اس تباہی کے سلسلے کو جو دے سکیں اختتام، چْپ ہیں

خطیب و قاضی، ہْنر کے داعی، قلم قبیلہ کہ اہلِ دانش
تمام چْپ ہیں، تمام چْپ ہیں، تمام چْپ ہیں، تمام چْپ ہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *