Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ نعمان صدیقی

غزل ۔۔۔ نعمان صدیقی

جانے کیسی یہ راہ گزر میں ہے
آدمی آج تک سفر میں ہے

آج ہر ایک کی نظر میں ہے
وہ تماشہ جو میرے گھر میں ہے

اْڑ رہا تھا ہوا کے دوش پہ جو
اب تو وہ دستِ کوزہ گر میں ہے

خون اتنا بہا ہے گلیوں میں
ایک وحشت سی بام و در میں ہے

یہ قیامت سے کم نہیں کہ خلوص
آج تشکیک کی نظر میں ہے

تیرے ہاتھوں سے اب نہ اْترے گا
خون ایسا مرے جگر میں ہے

کتنی صدیاں گزر گئیں نعمان
لمحہ لمحہ مری نظر میں ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *