Home » پوھوزانت » جمعہ فقیر ۔۔۔ اکبر ساسولی 

جمعہ فقیر ۔۔۔ اکبر ساسولی 

لاڑ کانہ کے ادب سے اس موتی کو نکال لانے والا شخص کوئی اور نہیں اپنا دوست پروفیسر برڑو ہے ۔ لاڑ خانہ کا وتایا، جمعہ فقیر مختلف لوگوں کے مضامین پر مشتمل ایک کتاب ہے ۔ جس میں سے چند اقتباسات قارئین کی نظر ہیں:
۔1۔ قمبر مں میونسپلٹی کے دروازے کے پاس نالی کے اوپر تھڑے پر جمعہ فقیر کی حجامت کی دکان تھی ۔ ایک دفعہ ایک گاہک داڑھی بنوانے وہاں آیا۔ جمعہ فقیر نے داڑھی بنانی شروع کی اور ساتھ ساتھ گاہگ سے باتیں بھی کرتا جاتا ۔ جب کام سست روی سے کرنے پر گاہک نے اسے جلدی ہاتھ چلانے کا کہا او روجہ یہ بتائی کہ ٹرین پکڑنی ہے تو بھی جی جناب کہنے کے باوجود جمعہ فقیر کو ہلو کے بیل کی طرح ایک ہی جگہ لگا رہا۔
گاہک آخر تنگ آکر اٹھ کھڑا ہو اور جمعہ فقیر کو پیسے دے کر ریلوے اسٹیشن کی جانب چلا گیا۔
جمعہ فقیر نے بھی اپنے اوزار سمیٹے اور سٹیشن کی جانب دوڑا۔ وہاں پہنچ کر دیکھا کہ وہ شخص ریل کے ڈبے میں بیٹھا ہے تو یہ بھی ڈبے میں چڑھ دوڑا اور گاہک سے بولا ’’بھائی مجھے حلال کی روزی چاہیے۔ تم نے پوری داڑھی کے پیسے دیے ہیں اور میں تمہاری داڑھی مکمل بناؤں گا۔ یہ کہ کر اس نے باقی داڑھی بنانی شروع کردی۔ اسٹیشن پر موجود لوگ یہ منظر دیکھ کر لطف اندوز ہوتے رہے مگر جمعہ سب سے بے نیاز داڑھی بنانے میں مصروف تھا اور ٹرین چلنے سے پہلے اس نے اپنا کام ختم کردیا تھا۔
۔2۔حجامت کا کام چھوڑ کر جب جمعہ فقیر نے گداگری شروع کی تو ایک دفعہ ایک بلوچ نے اسے خیرات دی ۔ جمعہ فقیر نے آسمان کی سمت منہ کر کے کہا ’’بلوچ بھی تجھ سے ڈرتے ہیں‘‘۔
۔3۔ کسی نے کہا کہ ۔ جمعہ فقیر اتنے کتے کیوں پال رکھے ہیں؟ ۔
جمعہ فقیر بولا آدمی سے تو کتا بہتر ہے کیونکہ اگر کتے کو گھر لے جاؤ گے تو کوئی تاوان نہیں مگر اگر آدمی کو گھر لے جاؤ گے تو گھر کا کیا حشر ہوگا یہ تم بھی سمجھ سکتے ہو۔
۔4۔ ایک دفعہ سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے پاس جمعہ فقیر گیا تو بھٹو نے اسے ایک سو روپے کا نوٹ دیا ۔ جمعہ فقیر بولا کاش تم جمعہ فقیر ہوتے اور میں بھٹو تو تم دیکھتے میں تمہیں کتنا نوازتا‘‘۔بھٹو نے ہنس کر اسے پانچ سو کا نوٹ دیا اور کہا جمعہ فقیر دعا کرنا: جمعہ فقیر نے جواب دیا ’’جناب اگر آپ یہاں بھی خوش نہیں ہو تو پھر چلو میرے ساتھ‘‘۔
۔5۔جمعہ فقیر ہمیشہ گدھی پر گھومتا رہتا ۔ بہت کم اس پر بیٹھتا اکثراسے پیدل کھینچتا پایا جاتا ۔ کسی نے جمعہ سے کہا کہ اب تو جان چھوڑو اس گدھی کی۔کوئی مضبوط سا گدھا خرید لو جو خود اپنے پیروں پر چل سکے یہ تو پیروں سے بھی معزور ہے ۔ جمعہ نے جواب دیا ۔’’گدھی کے بجائے اگر گدھا گھر لے جائیں گے تو اسکے لیے درزی سے چڈھی بھی سلوانی پڑے گی‘‘۔
۔6۔ایک دفعہ بھٹو اپنے گھر المرتضیٰ ہاؤس لاڑ کانہ میں اپنے دوستوں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بیٹھا تھااور گپ شپ چل رہی تھی ۔ بھٹواس وقت صدر اور مارشل لا ایڈ منسٹریٹر تھے۔وردی میں ملبوس بیرے لوگوں کی خدمت کیلئے اس مجلس میں موجود تھے ۔ جمعہ فقری بھی بھٹوکے بلاوے پر وہاں پہنچ گیا۔ بھٹو جمعہ فقیر سے ملنے کیلئے اٹھا تو جمعہ نے کہا :خوشامد کم کیا کرو ویسے تو راہ چلتے ہمارے جیسے مسکینوں کے سلام کا جواب دینے میں تمہیں موت آتی ہے۔
۔7۔ لاڑ کانہ کی ایک اہم شخصیت گاسلیٹ ڈپو سے پجارو میں کہیں جارہا تھا ۔ اس کی گاڑی کے سامنے فقیر اور اس کے کتوں کا جھنڈ آگیا جسکے باعث اسے رکنا پڑا۔ جمعہ کی اس حرکت پر اسے غصہ آیا۔اسکی ذاتی دشمن داری بھی تھی۔ اس لیے اس نے گاڑی روکی اور جمعہ فقیر کو غصے میں بولا شرم نہیں آتی تمہیں!کتوں کا غول گھماتے پھر رہے ہو اور گلیاں اور راستے بند کیے ہوئے ہیں؟
جمعہ فقیر کو اس کے اس رویے پر سخت غصہ آیا ۔وہ رکھ رکھاؤ والا تو تھانہیں ۔گاڑی میں بیٹھے باڈی گارڈ ز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا مالک !یہ ہیں تو کتے ، مگر ان سے زیادہ وفادار ہیں ۔ مشکل وقت میں یہ سب تجھے چھوڑ کر چلے جائیں گے مگر کتے آخر تک نبھانے والے نر ہیں۔
۔8۔جمعہ فقیر کی یہ عادت تھی کہ روزانہ کورٹ کا چکر ضرور لگاتا ۔ حاضری پر آئے اکثر قیدی اُسے خیرات دیتے اور دعا کی درخواست کرتے کہ جلدی آزادی مل جائے۔
جمعہ فقیر اکثر پوچھتا تھا۔ ’’بلوچ !بتاؤ کتنے خون کیے ہیں‘‘؟جب وہ کہتے ’’فقیر بے گناہ ہوں۔ خوامخواہ دوستی میں پھنس گیا ہوں‘‘ تو وہ ہنس کر جواب دیتا’’اگر سچ کہہ رہے ہو تو مالک دیر سویر تمہیں چھوڑ دیگا۔‘‘
اور اگر کوئی کہتا ’’فقیر تم سے کیا جھوٹ بولوں ، بس گناہ سرزد ہوگیا ہے ۔ بس تم دعا کرو ۔ ‘‘‘ تو جمعہ فقیر ناراضگی سے بولتا’’یہ اللہ سے ڈرامے مت کرو۔ بابا یہ خیرات کی رشوت مت دو مجھے۔ تم نہیں بچوگے۔‘‘
۔9۔ذوالفقار علی بھٹوسے ملاقات کے دوران اسے ایس پی نے دیکھا تو ایک دن راستے میں فقیر کو روک کر ایک سو روپے کا نوٹ دیا ۔ جسے لے کر جمعہ فقیر نے آسمان کی سمت دیکھا اور بولا ’’بڑی بات ہے جو پولیس بھی خیرات دے رہی ہے ‘‘۔
۔10۔ جمعہ فقیر کتوں کیلئے گوشت مارکیٹ سے صبح سویرے چھیچڑ جمع کرتا اور پھر اس جھنڈ میں تقسیم کرتا۔کبھی کبھار کتے آپس میں لڑ پڑتے اور اکثر جمعہ فقیر سے چمٹ جاتے تو وہ ناراض ہو کر کہتا ’’اڑے ۔ انسان کی طرح کیوں کر رہے ہو اس طرح کی انسانی حرکتیں تم نے کہاں سے سیکھی ہیں؟‘‘۔
۔11۔ایک دفعہ بھٹو نے راستے میں جمعہ فقیر کو دیکھا اور مذاق میں بولا’’جمعہ آؤ آج سواریاں تبدیل کریں‘‘
جمعہ فقیر نے برجستہ جواب دیا نہیں جناب میں اپنی سواری ’’گدھی پر ہی خوش ہوں وہاں میرا سر کٹوائیں گے کیا‘‘؟
۔12۔ ایک دفعہ کسی بڑے آدمی نے جمعہ فقیر سے پوچھا ’’جمعہ !بھلا کبھی عشق کیا ہے؟۔جمعہ فقیر نے ایک سرد آہ بھر کر کہا’’مالک !یہ عشق ہی تو ہے جو دردر بھیک منگواتا ہے ورنہ یہ ڈنڈا اور یہ کٹورا تم تو گھما کر دکھاؤ‘‘
۔13۔ ایک دفعہ ڈگری کالج کے لڑکوں نے کالج سے چھٹی پر جمعہ فقیر کو گھیرلیا اور اس سے کہا’’جمعہ فقیر اپنی بیوی کا نام بتاؤ؟
جمعہ فقیر نے کہا’’میرا وضو نہیں ہے ‘‘
لڑکوں نے کہا’’اس میں وضو کا کیا کام ہے ‘‘ تو جمعہ بولا ’’بھائی بیویاں پاکدامن ہوتی ہیں اور بغیر وضو کسی پاکدامن کا نام لینا صحیح نہیں‘‘۔
۔14۔ بھٹو جب وزیر اعظم بنے تو جمعہ فقیر سے ملاقات کرنے اپنے وزراء کے ساتھ گئے اورآفیسر بھی اس کے ساتھ تھے ۔بھٹونے کہا ’’فقیر دعا کرو ‘‘۔ جمعہ نے کہا’’جناب بادشاہ توبن گئے ہو اب اگر یہاں بھی خوش نہیں تو تم یہ گدھا سنبھالو اور میں بھٹو بن جاتا ہوں :بھٹو نے کہا ’’مجھے منظور ہے ‘‘مگر اچکانک جمعہ نے کہا ’’نہیں بابا پہلے سے ہی تمہارے پاس گدھوں کی ایک فوج ہے پہلے ان کو تو سنبھال لو‘‘۔
بھٹو ہنس پڑا اور وزراء اور آفیسران ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ گئے ۔
۔15۔ اسی طرح ایک اور واقعہ میں جب جمعہ فقیر بھٹو کی دعوت پر المرتضیٰ ہاؤس پہنچے تو اسے اس کے گدھے کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہ دی گئی اور جب بٹھو کو پتہ چلا تو اس نے جمعہ فقیر کو گدھے کے ساتھ اندر آنے کی اجازت دی ۔ جب جمعہ فقیر اندر آیا تو نہایت شکوے سے بھٹو سے کہا ’’واہ بھٹو صاحب واہ ! اتنے گدھے پالے ہیں گناہ صرف میرے گدھے نے کیا ہے کیا؟‘‘اور پھر گدھے کے لیے بھی گھاس کا انتظام کیا گیا۔
جمعہ فقیر کے حوالے سے اور بھی بہت کچھ ہے مگر حالات، صفحات ،قارئین وقاریات ،اور ایڈیٹر کے سنرشپ آلات اس کی اجازت نہیں دیتے۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *