اس پل کے احساس میں
کہ
کب کرب کی لہروں میں کچوکے لگاتے اک ڈوبتے تیراک کی طرح ..
جو اندر ہی اندر وصال کے اک تنکے کے سہارے اپنی روح تک پہنچ پائے…
ہاں اب میں نے شرنگار چھوڑ دی.
اب شرنگار اس دن ہوگا جب صبح کا روشن سورج اپنی روشن لہروں کو میری روح میں نچھاور کردے…
جہاں صحرا کی ریت اور
آسماں کا سبزہ تبدیل کرکے
زردی مائل چمکنے لگے..
مٹی کی دیت نہ ہو..
ہوا اسے ہر سو اڑا لے جائے..
تب میں جانوں گی ..
ہاں میں نے شرنگار کرنی ہے…
موتی
بالی
چوڑیاں
لالی
کاجل کم کم
ہر سوں ہریالی..
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...