اْس نے کہا:۔
”روشنی کے سمندر میں
ہماری آنکھیں خوب صورت مچھلیاں ہیں
کنارے پر
تاک میں ایک ماہی گیر بیٹھا ہے
اْس کے سنہری کانٹے میں
دنیا کا ایک ٹکڑا پیوست ہے
غور سے دیکھنا
کہیں یہ ٹکڑا
تمھاری آنکھیں اْچک نہ لے”
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...