اس تماشا گاہ کے
خوف کے حاصار میں
دیکھنا بھی جرم تھا
چیخنا بھی جرم تھا
سوچنا بھی جرم تھا
چھپ کے ناظرین سے
چھپ کے سامعین سے
چھپ کے آسمان سے
چھپ کے اس زمین سے
دیکھتی بھی تھی مگر
چیختی بھی تھی مگر
سوچتی بھی تھی مگر
وہ کہ جس کی زندگی
گول گول گھومتے
دائروں میں کٹ گئی
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...