Home » شیرانی رلی »  پروین ملال/ بارکوال میاخیل

 پروین ملال/ بارکوال میاخیل

ترجمہ پشتو ادب سے
بیوہ
میرے شوہر کو مَرے مجھ سے بچھڑنے کو اب
چار ماہ دس دن ہی گزرے ہیں سبھی
امی نے مجھ کو بتایا کل رات:
پہننا بھول اب رنگین کپڑے
اونچی آواز سے بولنا نہیں حویلی میں
لبوں کو خشک رکھنا
زلفوں کو بھی نہ سنورنا ابھی
لکیر کھینچ لو دائیں جانب
روزنِ در سے نہ کرنا تماشا باہر کا
دیکھ آنکھوں میں بھی سرمہ نہیں کرنا کبھی
یہ تو کسی سے ہی سنا ہوگا
“تبھی سرمہ لگاتی ہے بیوہ،
جب چاہتی ہے دوسرا شوہر”

ذرا دیوار سے ہی سر کیا اوپر جب کل
ساس نے ڈانٹ لیا
اپنے بچے کو ڈھونڈنے کے لئے
جب گئی گھر کے دروازے تک میں
بڑے پتھر مجھے مارے دیور
سسر نے عید سے پہلے شہر سے
ہر کسی کے لئے لائے بہت خوش رنگ کپڑے
مجھے کوئی بھی ان کو ہاتھ لگانے نہ دیا
نند کہتی تھی مجھے
بھیا مرا ہے کیا کپڑوں کی ضرورت ہے تجھے
اب تو گزریں گے جیسے بیگانے
شبِ برات، روزہ اور عیدیں
اب رات کو مرے کمرے کا چراغ
میرے آنسو سے ہی روشن ہوگا
مرے سسر کا ہے کہنا مجھ کو
دیا بجھا اچھا ہے بیوہ کا
کہیں شیطان اسے دیکھ نہ لیں
کہیں مرے ہوئے شوہر کی مانند اس کے پہلو آ نہ سکیں
امی نے مجھ سے کہا
کبھی سرمہ نہ لگانا دیکھو
لوگ کہتے ہیں یہی
“تبھی سرمہ لگاتی ہے بیوہ،
جب چاہتی ہے دوسرا شوہر”۔

——————————————–

دوسری شادی

اگر دیں سب یہ ستارے مجھے، سورج کی طرح
اور پانی چاند کے چشموں سے
کپڑے بنے مرے ریشم سے اور شبنم سے
لبوں کو موتیوں کی سرخ رنگت
نگاہوں کی سیاہی ہو ہزار شب کی طرح
کہنیوں پر ہو ہالہ کے کنگھن
جنت کی گیتوں کے گھنگرو کا شور
چہرے پہ نور کوہِ نور کا ہو
قوسِ قزح سے ہو گلے کا ہار
کانوں کی بالیاں پروین اور زہرے سے
کریں گر نذر عدن سب مجھے غلمان کے ساتھ
پیاس کو باد? جامِ کوثر
بستر فردوس کے ست رنگ ریشم سے ہو بنا
رضائی خواب اور نرمی کے شہر سے
سرہانہ ناز کا ہو اور لطافت کا
پلنگ ہو سرخ یاقوتوں کا بستر
کمرے کی چھت ہو سکندر کے آئینوں کی تصویر
اس پہ کشید ہو کرنوں کے اور لہروں کے الفاظ
اگر دے دیں تاج محلوں سے بنا تاج محل
فواروں کے بدن سے ہو چمک ہیروں کے سفید چشموں سے
پھول ہو عشق کی تازہ علامت
درختوں کے پتے ہوں خوابِ زمرد
رستے پگڈنڈیاں سونے سے اور چاندی سے بنے
چمن سرسبز ہو حسیں خیالِ جاناں کی
گبندیں اونچی جنت کے مناروں کی طرح
آسماں لاجورد کی موتیوں کے کان جیسے
میں ان ساروں کو لے کے کیا کروں گی؟
میں ان سب کی کروں گی کیسے تفسیر؟
حسنِ بلوغ کی تعریف کون ان سب کی کرے
کون اندازہ کرے حسن اور وجود کی قیمت میری؟
میرا ہمسر میرا شوہر میرا تفسیرِ حسن
گزشتہ شب ہے کسی اور کے پلنگ پہ
مجھ سے منہ موڑ لیا
کیونکہ کی ہے اس نے دوسری شادی۔

 

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *