Home » شیرانی رلی » غزل  ۔۔۔ معید مرزا

غزل  ۔۔۔ معید مرزا

نوکری ڈھونڈنے ادھار لے کے چلا تو جاؤں میں
باتیں کریں گے سارے لوگ بوجھ پڑے گا بھائی پر

گاؤں کے لوگ آج بھی اس کو امیری کہتے ہیں
کھانا الگ چٹائی پر۔۔۔ پڑھنا الگ چٹائی پر

آب و ہوا کے آر پار ، خوف و خلا کے درمیاں
زندگی اور موت بھی جا کے رکی ہیں کھائی پر

اس پہ کبھی کیا ہے غور فلم سے زندگی ہے اور
کیسے یقین کر لیا تم نے سنی سنائی پر

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *