Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ تمثیل حفصہ

غزل ۔۔۔ تمثیل حفصہ

آواز آرہی ہے چڑیوں کی میرے گھر میں
سرگم سجا رہی ہے گیتوں کی میرے گھر میں

ہنستی ہوئی یہ آنکھیں پھیلی ہوئی یہ بانہیں
ہر یالی لا رہی ہے پیڑوں کی میرے گھر میں

جینا یہاں تھا مشکل مرنا کہاں تھا مشکل
اک انتہا رہی ہے چیخوں کی میرے گھر میں

بارش یہاں بھی ہوگی رنجش دھواں بھی ہوگی
شبنم دکھا رہی ہے جھیلوں کی میرے گھر میں

شب ہر کہیں ہے لیکن ، گم سم مکیں ہے لیکن
امید گارہی ہے ، صبحوں کی میرے گھر میں

خوابِ صبا کے جیسی ، دل کی دعاکے جیسی
تمثیل چھا رہی ہے ، سپنوں کی میرے گھر میں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *