Home » شیرانی رلی » دانیال کے لیے ایک نظم ۔۔۔ محمود ایاز

دانیال کے لیے ایک نظم ۔۔۔ محمود ایاز

وہ کون تھا
جس نے آ نکھ کھولتے ہی
ایک سرو قامت
کالا سایہ دیکھا تھا
جوتا دیر اس کے روبرو
چیختا اور بھونکتا رہا
بود کا سایہ تھا
وہ کون تھا
جو ایک کالی کھڑکی سے
زیست کا تماشہ دیکھتا رہا
اس لمبی
اور نہ ختم ہونے والی سڑک پر
نہ وہ اجنبی
سورج دیوتا ہے
نہ اس کے قدموں کے نشان
وہ کون تھا
جو ناراض لفظوں میں
کالے استعاروں سے
زندگی کی تفہیم کرتا رہا
وہ کون تھا
جس نے زندگی کے حبشی کو
اتنے قریب سے دیکھا تھا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *