Home » شیرانی رلی » پردہ گرنے والا ہے ۔۔۔ قندیل بدر

پردہ گرنے والا ہے ۔۔۔ قندیل بدر

دھواں اٹھنے لگا ہے گنبدوں سے
جلائی جارہی ہیں پاک روحیں
مساجد کے درودیوار پر چھینٹے لہو کے
فضا ماتم کناں ہے
ہوا شوریدہ سر ہے
موذن خاک کی چادر لپیٹے سورہے ہیں
خدا ناراض تو کل تک نہیں تھا
مگر اب رابطے سب منقطع ہیں
نہ جانے کون سی سازش ہوئی ہے آسماں پر
جو آدم بٹ رہے ہیں
ہمارے اپنے تن سے اپنے ہی سرکٹ رہے ہیں
کہانی ایک ہی لکھی گئی تھی
فقط کردار بدلے جارہے ہیں
اچانک کیا ہوا ہے
ملایا جارہا ہے خیر وشر کو
مٹایا جارہا ہے بحر و بر کو
زمانے کے قدم تھکنے لگے ہیں
خدا اگلی کہانی لکھ رہا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *