Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ ڈاکٹر علی دوست بلوچ

غزل ۔۔۔ ڈاکٹر علی دوست بلوچ

راز یہ ہم نے پایا ہے
درد بڑا سرمایہ ہے
اب نہ رہے گی تاریکی
گیت دلوں نے گایا ہے
منزل اپنی آنکھوں میں
رستہ چل کے آیا ہے
غم کے تپتے صحرا میں
یاد کا پھیلا سایہ ہے
خون ہے سستا پانی سے
کیسا دور یہ آیا ہے
چاہت میں کیا سود وزیاں
کیا کھویا کیا پایا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *