راز یہ ہم نے پایا ہے
درد بڑا سرمایہ ہے
اب نہ رہے گی تاریکی
گیت دلوں نے گایا ہے
منزل اپنی آنکھوں میں
رستہ چل کے آیا ہے
غم کے تپتے صحرا میں
یاد کا پھیلا سایہ ہے
خون ہے سستا پانی سے
کیسا دور یہ آیا ہے
چاہت میں کیا سود وزیاں
کیا کھویا کیا پایا ہے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...