Home » 2016 (page 50)

Yearly Archives: 2016

Hut — Sarwat Zahra

This cottage stands on powdery sand. Beached for a while, you have made it your motel. This house, this hut, for a few coins, for a certain time, provides you comfort. Discoloring, it fights and fights the seashores blasting winds. Plaster has fallen from its walls and ceiling, and its porch shades have lowered their gaze in shame. But these ...

Read More »

رضیہ ۔۔۔ غنی پہوال

(اپنی چھوٹی بیٹی کیلئے) شجر حیات پر کھلنے والی میری نوخیز کلی تم صبح صادق کی وہ نوید ہو جو روشنی کی سرمئی شعاوں کے ساتھ رقصاں رہتی ہے تمہارے ارمانوں کی منزلیں،گُمانوں کی جنتیں نئی دنیا کی وہ طلسمی وادیاں ہیں جہاں زندگی ہر لمحہ ایک نئی اور پر وقارحیرت کاروپ دھارکر تمہیں شعور کی بلنداور پر اسرار فضاوں ...

Read More »

کسان عورت ۔۔۔ اورنگ زیب

میں اک چھوٹے سے گاؤں کی بڑی سادہ سی عورت ہوں ناواقف شہر کی رسموں سے اِک بھولی سی مُورت ہوں فرج و کولر و ہیٹر ، کلب و ہوٹل و دفتر کبھی دیکھنے نہیں میں نے و لیکن سنتی ہوں اکثر مری قسمت کا بندھن ہے شاید کچّی دیواروں سے یا پھر کیکر کے چھالوں سے یا سر کنڈوں ...

Read More »

سبین محمود کے نام  ۔۔۔ غنی پہوال

محبت کی دیوی اے مقدس روح! تمہارے عشق کی والہانہ سرشاری، اور خود سپردگی نے چاروں طرف پھیلے فنا کے متّوحش قبرستانوں سے پرے بے باک سچائیوں کے سجے باغ کی آزاد فضاوں میں تمہیں ایک ایسا بے فکر پنچھی بنادیا جسے اب کوئی نہیں مار سکتا تم اب زندگی کے رگ و پے میں محبت کے لازوال جذبے کے ...

Read More »

Tears — Ramsha Ashraf

Bones creak, When you lay down In the bed of a person Dead in your directory, A moment or two cry The pain out via water, Though it doesn’t cure. Soaps smell at the door, Olives of the home Or oils of the garden To comfort the scales Of dried hands, numbed. The person is under mud, The bed is ...

Read More »

تشنہ لب ۔۔۔ شاہدہ حسن ۔ سبی

علم میرے چار سو اور میں کہ تشنہ لب علم کی اس راہ سے گزرتے ہزاروں لوگ ہیں کوئی پالیتا ہے اور کوئی گنوا دیتا ہے سب۔ گھپ اندھیری اس نگری میں کھونا پانا کھیل ہے اک کوئی بازی لے گیا اور کوئی بساط چھوڑ گیا۔ میری کم علمی کہ مجھ کو علم تو میں کچھ بھی نہیں میں گزرتے ...

Read More »

نظم ۔۔۔ انجیل صحیفہ

جسم کے جزیرے میں دل کی ایک وادی ہے جس کے چار موسم ہیں موسموں کے ڈھلنے پر خوب برف پڑتی ہے منجمد جزیرے میں زہر بہنے لگتا ہے خواب کے بچے پرزے آنکھ سے برستے ہیں مرثیہ سناتے ہیں مجھ کو دل کی وادی کا راستہ نہیں ملتا۔۔۔۔۔۔

Read More »

غزل  ۔۔۔ انجیل صحیفہ

میں خواب نگر کی شہزادی، میں نیل گگن میں اڑتی ہوں میں پھول ہوں سرخ بہاروں کا، میں رنگ برنگی تتلی ہوں میرا روپ سنورنا جانتا ہے، میرا روپ اجڑنا جانتا ہے تیرے ایک اشارے ہنستی ہوں، تیرے ایک اشارے روتی ہوں میں رات کو تارے گنتی ہوں اور دن میں پھول اگاتی ہوں کبھی ہنستی ہوں کبھی روتی ہوں، ...

Read More »

عورتوں کا عالمی دن ہے ۔۔۔ شمائلہ حسین

میرا دن تو مناتے ہو کبھی مجھ کو مناؤ بھی کئی صدیوں سے خود سے روٹھتی ہوں خود ہی منتی ہوں اسی کارن میں اپنی کوکھ سے روٹھے ہوئے انسان جنتی ہوں میرے لوگو میرا سکھ عالمی ہے تو میرا دکھ کائناتی ہے زمیں ہوں میں یا زمیں زادی ہوں تمہارے کام آتی ہوں تمہارا نصف بہتر ہوں تو کم ...

Read More »

نظم ۔۔۔ نسرین انجم بھٹی

چڑیاں چُپ چاپ ، بادل گم صم سڑکیں تنہا بارش کبھی کبھی برسی کبھی کبھی ترسی دھوپ دکھتے ہوئے ہونٹوں کی طرح ہنستی ہے کھڑکیوں میں کو ئی چہرہ نہیں زندگی آرڈر پر بنتی ہے بگڑتی ہے بابو لوگ بریف کیس اٹھائے زندگی خریدنے ہر صبح دوڑے جاتے ہیں کہاں؟ جہاں تک سڑکیں جاتی ہیں

Read More »