چڑیاں چُپ چاپ ، بادل گم صم
سڑکیں تنہا
بارش کبھی کبھی برسی
کبھی کبھی ترسی
دھوپ دکھتے ہوئے ہونٹوں کی طرح ہنستی ہے
کھڑکیوں میں کو ئی چہرہ نہیں
زندگی آرڈر پر بنتی ہے بگڑتی ہے
بابو لوگ بریف کیس اٹھائے
زندگی خریدنے
ہر صبح دوڑے جاتے ہیں
کہاں؟
جہاں تک سڑکیں جاتی ہیں
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...