Home » شیرانی رلی » کسان عورت ۔۔۔ اورنگ زیب

کسان عورت ۔۔۔ اورنگ زیب

میں اک چھوٹے سے گاؤں کی بڑی سادہ سی عورت ہوں
ناواقف شہر کی رسموں سے اِک بھولی سی مُورت ہوں
فرج و کولر و ہیٹر ، کلب و ہوٹل و دفتر
کبھی دیکھنے نہیں میں نے و لیکن سنتی ہوں اکثر
مری قسمت کا بندھن ہے شاید کچّی دیواروں سے
یا پھر کیکر کے چھالوں سے یا سر کنڈوں کی باڑھوں سے
میرا زیور درانتی ہے، میری زینت ہے یہ رسّی
ازل سے ہے مقدر میں یہ رنبا اور یہ کسّی
پکی فصلیں ہزاروں کاٹ ڈالیں میرے ہاتھوں نے
یہ چکّی پیستے دیکھا مجھے گھنگھور راتوں نے
مجھے فرصب مِلے گھر سے تو بھیڑیں بھی چراتی ہوں
پہاڑوں سے بیابانوں سے لکڑی کاٹ لاتی ہوں
میں بے پردہ اگرچہ ہوں، نہیں عاری حیا سے بھی
تکلف سے بَری بھی ہوں، تہی دامن رِیا سے بھی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *