Home » شیرانی رلی » Myth — نوشین کمبرانڑیں

Myth — نوشین کمبرانڑیں

“مچھیرے جال پھینکیں گے جو پتھریلے سمندر میں
تو بجری رنگ ساری مچھلیاں
اور ریت کے جھینگے
سیمنٹ کی بنی سب سیپیاں بھی ہاتھ آئیں گی
وہ مچھلی بھی ملے گی سانولے لڑکوں کو پانی سے
کہ جس کے دل میں پتھر ہے
سنا ہے جس میں قطرہ قطرہ ساگر ڈوب جائے گا
وہ پتھر جس کے بارے میں لکھا ہے کہ
سمندر خور پتھر ہے”

 

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *