تمہارے پاس اجلے صاف ستھرے بستر ہیں
مگر تمہاری بھوک بہت میلی ہے
تم دیکھ نہیں پاتے
تمہاری آنکھوں کو صبح کی روشنی نے نہیں
خواہشوں کے اندھے غار نے نابینا کر دیا ہے
تمہاری آنکھ نے روشنی کی تلاش ہی چھوڑ دی ہے
تو! اندھرا بہت جلد چھا جا ئے گا اور !
اندھیروں میں پھول نہیں کھلا کرتے اور !
چراغ جلانے کی رسم تو اب متروک ہو گئی ہے۔۔۔
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...