Home » شیرانی رلی » ممنوع۔۔۔۔امدادحُسینی

ممنوع۔۔۔۔امدادحُسینی

جہاں میں نے جنم لیا

جہاں میں پلا بڑھا

جہاں کی مٹی میں میرے آباﺅ اجداد کی ہڈیاں

مٹّی ہوگئیں

وہ دیس اب پرایا ہے!

ندی جس نے بچپن میں مجھے تیرنا سکھایا

ندی جو میری ہی جٹاﺅں سے پھوٹ بہی تھی

اور میرے اندر کے سمندر میں سما گئی تھی

وہ اب آزاد نہیں

وہ بھی ہے غلام

میری طرح!

اور میری زبان

ماں نے مجھے لوری دی تھی جس میں

اُس میں

لکھنا کیا

پڑھنا کیا

اس میں تو

سوچنا

خواب دیکھنا

بھی ممنوع ہے!

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *