ہم نے
مست و مجنون محبتیں
سکرات میں پڑی دیکھی ہیں
ہم نے بوسے لینے والے ہونٹ
بیابانوںمیں بلبلاتے دیکھے ہیں
م نے دیداروں کی متمنی، ٹِکی آنکھیں
ے کامی کی وادیوں میں
کیکر کے کانٹے ہوئی دیکھیں
ناز و سنگھار و اداﺅں کی مالکن،
شلی جیسی چنچل عورتوں کو
یاری کی نیم راہ پہ نمازی بنتے دیکھا ہے
ہم نے وفا کو
باسی ہوئے دیکھا ہے
عطا شاد! وہ جو تم دیکھ نہ سکے تھے
ہم نے بُھگت کر دیکھا ہے