Home » حال حوال » سنگت اکیڈمی آف سائنسز ۔۔۔ نجیب سائر

سنگت اکیڈمی آف سائنسز ۔۔۔ نجیب سائر

سنگت سنٹرل کمیٹی میٹنگ

 

موجودہ ٹرم کے سنگت سینٹرل کمیٹی کا تیسرا اجلاس اتوار  6 ستمبر 2020 کو ہوا۔ اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل پروفیسر جاوید اختر نے کی۔

ایجنڈا:۔

۔1۔ نظریاتی ہم آہنگی

۔2۔ کرونا صورت حال اور سنگت ہیلتھ فیکلٹی

۔3۔ تنظیمی امور

۔4۔ دیگر امور

اجلاس میں پروفیسر جاوید اختر، ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو، ڈاکٹر شاہ محمد مری، عابدہ رحمان، پروفیسر ڈاکٹر ساجد بزدار، محمد نواز کھوسہ اور نجیب سائر نے شرکت کی۔

تمام دوستوں نے مندجہ بالا نکات پہ گفتگو کی۔ اس بات پہ ایک بار پھر زور دیا گیا کہ ہر ساتھی سنگت اکیڈمی کا آئین بار بار پڑھے، سالانہ چندہ دے، سنگت کی کسی فیکلٹی میں کام کرے اور سنگت رسالہ باقاعدگی سے پڑھتا رہے۔ یہ فیصلہ ہوا کہ اچھی کتابیں یا رسائل یا ان کے نام شیئر کیے جائیں تاکہ سب احباب خصوصا سینٹرل کمیٹی کے اراکین استفادہ کریں اور اگلی نشست میں ان پہ بات ہو۔

کرونا میں ہیلتھ فیکلٹی کی کاوشوں کو سراہا گیا۔ اس دوران  ملکی و بین الاقوامی دانشوروں اور لکھاریوں کے انتہائی اچھے مضامین پڑھنے کو ملے۔

تمام فیکلٹیز سی سی اجلاس سے پہلے اپنی میٹنگز کر لیں، اپنی سرگرمیوں کا جائزہ لیں اور ڈین کے ساتھ مشاورت کریں کہ فیکلٹیز کا مستقبل کیا ہوگا۔ آیا ان کو ضم کیا جائے یا چند ایک برقرار رہیں باقی کو ختم کیا جائے۔ اس بابت تین رکنی رویو کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں جاوید اختر، عطائاللہ بزنجو اور نجیب سائر شامل ہیں۔ یہ کمیٹی اگلی سی سی میٹنگ تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

سنگت کو سنجیدہ دوستوں کی ضرورت ہے۔ ایسے دوستوں کو سنگت میں لائیں اور انہیں ممبرشب دی جائے۔ سنٹرل کمیٹی کے دو دوست نہ پوہ و زانت میں آتے رہے نہ ہی وہ سی سی میٹنگز میں اپنی شرکت یقینی بنا سکے۔ لہذا متفقہ طور پر فیصلہ ہوا کہ انہیں آئین کے رو سے آگاہ کیا جائے اور ان کا متبادل لایا جائے۔

یہ فیصلہ بھی ہوا کہ ستمبر کے آخری اتوار کو پوہ و زانت جبکہ اکتوبر کے پہلا اتوار کو سنڈے پارٹی ہوگی۔ اور یہ سلسلہ ماضی کی طرح جاری رہے گا۔

آخر میں سنگت کی آمدنی و اخراجات کا جائزہ لیا گیا۔ حساب کتاب کو سی سی نے منظور کیا۔

***

سنگت پوہ و زانت فیکلٹی

 

سنگت پوہ و زانت فیکلٹی کا اجلاس زیر صدارت نجیب سائر  بروز منگل 22 ستمبر 2020 کو  مری لیب، شیر محمد روڈ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں پروفیسر جاوید اختر، ڈاکٹر عطائاللہ بزنجو، ڈاکٹر شاہ محمد مری اور نجیب سائر نے شرکت کی۔

اجلاس میں گزشتہ پوہ و زانت مجالس کا جائزہ لیا گیا اور کورونا کی وجہ سے اجلاس کا منعقد نہ ہونے پہ گفتگو ہوئی۔ شرکا نے اس بات پہ اطمینان کا اظہار کیا کہ لاک ڈاون کے باوجود آن لائن سیشنز کے ذریعے ہم ایک دوسرے سے جڑے رہے اور تسلسل کو برقرار رکھا گیا۔ یہ ایک خوش آئند اقدام تھا۔

ہم سائنسز اکیڈمی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس امر سے کوئی انکار نہیں کہ ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اب لاک ڈاون ختم ہونے کے باعث ہم ایک بار پھر اکٹھے ہوئے ہیں اور ایس او پیز کا خیال بھی رکھ رہے ہیں۔ جس طرح پہلے اچھے مقالے سننے اور پڑھنے کو ملے، امید ہے یہ معیار مزید اچھائی کی طرف بڑھے گا۔

پوہ و زانت فیکلٹی کے ممبر خالد میر ذاتی مصروفیات کے سبب میٹنگز میں شامل ہونے سے مسلسل قاصر رہے ہیں۔لہذا متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان کی جگہ فیکلٹی میں سکندر جیلانی کو لیا جائے گا۔

میٹنگ میں اگلے پوہ و زانت یعنی 27 ستمبر کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ مقالہ نگاروں اور موضوعات کو زیر بحث لایا گیا۔

یہ بھی کہا گیا کہ ہم نے آج تک جو فیصلے کیے ہیں ان پر کتنا عمل ہوا ہے۔ ان فیصلوں کا فالو اپ انتہائی ضروری ہے۔ نجیب سائر گزشتہ فیصلے اور ان پہ عمل درآمد کی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے۔

ایک تجویز یہ آئی کہ کیوں نہ سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی تاریخ، تعارف اور ساخت پہ Visualsبنائے جائیں تاکہ انہیں کسی پروگرام یا مہمان کے سامنے سکرین پر پیش کیا جاسکے۔ فیصلہ ہوا کہ اس پروجیکٹ پہ کام کرنا ہے۔

میٹنگ چیئر اور شرکا کی جانب سے شکریہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

***

سنٹرل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس

 

سنگت سینٹرل کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس بروز جمعہ 25 ستمبر 2020 کو  مری لیب، شیر محمد روڈ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل پروفیسر جاوید اختر نے کی۔

 

ایجنڈا:۔

۔1۔ آئین میں مجوزہ ترامیم

۔2۔ سینٹرل کمیٹی کے دو ممبران کی تبدیلی

۔3۔سنگت ارکان کی حتمی فہرست کی منظوری

۔4۔ فیکلٹیز کے حوالے سے بننے والی کمیٹی کی سفارشات

اجلاس میں پروفیسر جاوید اختر، ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو، ڈاکٹر شاہ محمد مری، عابدہ رحمان، آزاد جمالدینی، چاکر میروانی اور نجیب سائر نے شرکت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر ساجد بزدار اور محمد نواز کھوسہ شرکت نہ کرسکے۔

مندجہ بالا نکات پہ بحث ہوئی۔

آئین میں ترامیم کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کابینہ نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

سینٹرل کمیٹی کے دو ارکان ذاتی مصروفیت کے سبب پوہ زانت کی نشستوں اور کابینہ کی میٹنگز میں شرکت نہ کر سکے۔ آج وہ اس بات کو سینٹرل کمیٹی کے سامنے لائے۔ کمیٹی نے آئین کے رو سے انہیں آگاہ کیا اور وہ اس بات پر رضامند ہوئے کہ کابینہ میں ان کا متبادل لایا جائے۔ لہذا یہ فیصلہ ہوا کہ ان ممبران کو تبدیل کرکے دو نئے ارکان سنٹرل کمیٹی میں شامل کیے جائیں۔

سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے ممبرز کی لسٹ پہ نظر ثانی کی گئی۔ یہ دیکھا گیا کہ کچھ ممبرز کافی عرصے سے رابطے میں نہیں اور نہ ہی کسی نشست میں اپنی شرکت کو یقینی بنا سکے ہیں۔ اس بات پہ بھی روشنی ڈالی گئی کہ کچھ ممبرز نے ابھی تک سالانہ فیس جمع نہیں کرائی۔ ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ممبران کی ایک حتمی فہرست ترتیب دی گئی۔یوں یہ بیالیس (42) ممبرز بنے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ تمام ممبران کو جنرل باڈی اجلاس میں آگاہ کیا جائے گا اور انہیں ہفتے کی مہلت دی جائے گی کہ اپنی ممبرشپ کی تجدید کریں اور اگر فیس جمع ہے تو اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

فیکلٹیز کے حوالے سے تین رکنی کمیٹی نے اپنی سفارشات پیش کیں۔ جنہیں کمیٹی نے منظور کر لیا۔

فیصلہ ہوا کہ سنٹرل کمیٹی کی یہ منظور کردہ باتیں اگلی جنرل باڈی اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

 

سنگت پوہ وزانت 

سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے ما ہِ ستمبر میں یہ دوسرا پوہ و زانت تھا۔ یہ علمی نشست اتوار27ستمبر2020ء   کی صبح گیارہ بجے پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں منعقد ہوئی۔ صدارت سنگت اکیڈمی کے مرکزی جنرل سیکرٹری پروفیسرجاوید اخترنے کی۔ مہمان ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر عطااللہ بزنجو تھے۔ نظامت کے فرائض سیکرٹری پوہ و زانت نجیب سائر نے ادا کیے۔

ہمارے سنگت سید عطاء اللہ شاہ کرونا کا شکار ہوکر اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ ان کی یاد میں پہلا مضمون اْن کے دیرینہ دوست محمد عارف مینگل نے پڑھا۔ انہوں نے کہاکہ  عطاء اللہ شاہ  انتہائی مخلص، محبت کرنے والا، شفیق انسان تھا۔وہ دوستوں کی کوئی پریشانی سہہ نہیں سکتا تھا۔بلوچستان کے خوبصورت نظاروں کو اپنے کیمرے میں بند کرتا اور ان پہ رپورٹ بناتا تھا۔چاغی میں تابکاری کے اثرات پر ایک جامع ڈاکومنٹری بناچکا تھا۔ انتہائی مضبوط انسان تھا۔ اس کو برین  ہیمرج بھی ہوا تھا جس کا علاج ہندوستان سے کروایا۔ اس بیماری سے برسو ں سے لڑ رہا تھا کہ منحوس کرونا نازل ہوا اور اس کی جان لے گیا۔وہ دوبچوں کا باپ تھا۔والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔والدین بھی حیات نہیں تھے۔ ادب سے بڑا شہر شغف تھا۔ براہوئی زبان میں ایم فل سکالر تھا۔ جس سے بھی ملتا میں کتب بینی کی بات کرتا۔

دوسرا مضمون سیف اللہ کھوسو نے پڑھا۔عنوان تھا ’ادھر چلتے ہیں، جدھر میڈیا چلاتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ  ہم نے اپنے ہاتھوں اپنے بچوں کی تربیت میڈیا کے حوالے کر دی ہے، تب ہی جو ہمارا نہیں ہے وہ بھی اب ہمارا بن چکا ہے یا بن رہا ہے۔  ہر خبر،ہر بات، ہر کسی کے لیے نہیں ہوتی۔  ہم سب کے پاس وقت کی قلت ہے اور اسی کا فائدہ  میڈیا مالکان  اٹھاتے ہیں۔ بچوں کی تربیت کے لیے وقت نکالیں، اس سے پہلے کہ وہ ڈوری آپ کے ہاتھ سے نکل کر میڈیا کے ہاتھ میں چلی جائے۔

پروفیسر ڈاکٹرغلام نبی ساجد بزدار کے مقالے کا عنوان تھا ’بلوچ لوک کہانیاں اور مِتھ (Myth)‘۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں موجود مختلفMyths نے صدیوں کے تجربات اور مشاہدات کے بعد آہستہ آہستہNorms کا مقام حاصل کر لیا اور پھر یہNorms بعض موقعوں پر مذہب سے زیادہ مضبوط ہوگئے۔ بلوچوں نے اپنی زندگی سے متعلق تمام عوامل کے لیے  Myth بنا رکھے ہیں۔آگ کا احترام اور آگ سے سچائی معلوم کرنے کے لیے ہماری متھالوجی میں یقین کی حد کو چھونے والی قدریں پیدا ہوئیں۔ آگ سے کھیلنا، آگ میں تھوکنا یاآگ کی طرف پاؤں کرنا، آگ میں لکڑی پاؤں سے آگے کرنا گناہ سمجھا جاتا ہے۔ یوں یہ کہنا زیادہ درست معلوم ہوتا ہے کہ تاریخ کے کسی موڑ پر محبوسیت یا زرتشتیت کا اہرمن ویزداں ہم پر سایہ فگن رہے ہوں گے اور ہماری متھالوجی میں اندھیرے سے خوف اور روشنی کا احترام جزولازم بن گیا۔

مضامین کے بعدسرورآغا نے قراردادیں پیش کیں جن کی منظوری دی گئی۔

۔1۔ یہ اجلاس ڈاکٹر شہر بانو کی سڑک حادثے میں وفات پر دکھ کا اظہار کرتا ہے اورمطالبہ کرتا ہے کہ تمام سڑکیں بالخصوص کوئٹہ تا کراچی روڈ کو جلد از جلد دو رویہ کیا جائے۔

۔2۔بیروزگار ی کے مسائل کو سنجیدہ لیا جائے اور انہیں فی الفور حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

۔3۔ یہ اجلاس کمر توڑ مہنگائی کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ عام انسان کو زندگی کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

۔4۔ صوبے میں کتب بینی کے فروغ کے لیے حکومت اقدامات اٹھائے اور ہر تحصیل میں ڈیجیٹل لائبریری کے قیام کو یقینی بنائے۔

۔5۔ بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں کومزید بند نہ کیا جائے تاکہ طلبا اور طالبات کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔نیزSOPsکا خیال رکھا جائے۔

اس کے بعد صدرِ مجلس پروفیسرجاوید اختر نے سامعین کا شکریہ ادا کیا۔اس نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ19ستمبر2016 کو ہمارا بزرگ، استاد اور نظریاتی ماما عبداللہ جان ہم سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گیا تھا۔ ہم اس کی تعلیمات، خدمات اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم ماما کی استحصالی قوتوں کے خلاف نظریاتی و عملی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ماما عبداللہ جان محض ایک شخص ہی نہیں تھا بلکہ ایک تحریک تھا۔وہ ایک دانشور، صحافی، استاد، سیاسی رہنما،ادبی نقاد اور ماہرِ لسانیات تھا۔ سنگت اکیڈمی،لٹ خانہ تحریک کی روایت کا تسلسل ہے، اس کی امین ہے اور اس کی وارث ہے۔ سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ انسان جہاں سوشل انیمل، پولیٹیکل انیمل، ٹاکنگ انیمل اور ٹْول میکنگ اینیمل ہے وہاں مِتھ میکنگ انیمل بھی ہے۔ انسان اوائل ِ تاریخ سے ہی فطری قوتوں کے خلاف نبردآزما رہا ہے۔ اب تک انسان نے بہت سی فطری قوتوں کی تسخیر کی ہے لیکن بہت سی فطری قوتوں کو مسخر کرنا باقی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں مائتھالوجی وجود میں آئی۔ہر متھ کی بنیاد انسان کی دو جبلتیں خوف اور لالچ رہی ہیں۔برصغیر، بیبلونیا، مصر، ایران، چین،یونان اور روم میں انسان بے شمار ایجاد کیے۔اس سلسلے میں بلوچستان نے بھی myth-makingکے عمل میں بہت اہم کردار ادا کیا کیونکہ بلوچستان قدیم مائتھا لو جی کی جائے پیدائش رہا ہے۔

جنرل باڈی اجلاس

۔27ستمبر کوسنگت اکیڈمی آف سائنسز کی جنرل باڈی کا اجلاس ہوا۔ جس میں فیکلٹیزکے حوالے سے بننے والی کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں، آئین میں مجوزہ ترامیم اور سینٹرل کمیٹی کے دو ممبران کی تبدیلی اور سنگت اراکین کی حتمی فہرست پیش کی گئی۔ ان نکات پہ بحث کے بعد ان کی منظوری لی گئی۔

 

سنگت ہیلتھ فیکلٹی کا اجلاس

 

سنگت ہیلتھ فیکلٹی کا اجلاس مورخہ 27 ستمبر 2020کو پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں ہوا۔ اجلاس میں بتایاگیا کہ فیکلٹی گذشتہ کچھ عرصے میں کووڈ 19 کے حوالے سے کام کرتی رہی ہے جس میں مضامین اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اس بیماری کے بارے میں آگاہی دینا اور اس سے محفوظ رہنے کے طریقے بتانا شامل ہے۔ اجلاس میں طے ہوا کہ اگلی میٹنگ میں کرونا اور دیگر متعدی بیماریوں اور ان کی ویکسین کے بارے میں مضمون پیش کیا جائے گا۔اور اگلے چھ ماہ میں سنگت آلٹرنیٹ پیپلز ہیلتھ پالیسی ترتیب دینے پر کام کیا جائے گا۔

Spread the love

Check Also

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ جمیل بزدار

سنگت اکیڈمی آف سائنسزکوئٹہ کی  پوہ زانت نشست 25 ستمبر 2022 کو صبح  گیارہ بجے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *