Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانی

غزل ۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانی

شہر نو اطوار تیری خامشی بھی ہاؤ ہو

خواہشوں کا رقص جاری،لمحہ لمحہ چار سو

 

اک مسلسل جنگ ہے جو لڑ رہے ہیں خاکزاد

لفظ لفظ اور گیت گیت اور، دور دور اور دوبدو

 

جو بھی سوچا اور چاہا اس کو کرتی ہے بیاں

چشم ولب کی خامشی اور چشم ولب کی گفتگو

 

جسم کا ہر ایک خلیہ جاگنے لگتا ہے تب

جب سپر انداز ہو تو پور پور اور موبہ مو

 

وسعت افلاک میں جب خاکداں  ہی خاک ہے

پھر کسی کی جھونپڑی کیا، کیا کسی کے کاخ وکو

 

واپسی کی ساعتوں میں بانٹتا رہتا ہے دل

زندگی کی ریز گاری، بے طلب، بے آرزو

 

زندگی کے شور وشر میں رابطہ ہی کٹ گیا

آخری آواز دے پایا نہ میں اور نہ ہی تو

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *