Home » شیرانی رلی » سرخ گلاب بھلے لگتے ہیں ۔۔۔ رخشندہ نوید

سرخ گلاب بھلے لگتے ہیں ۔۔۔ رخشندہ نوید

اُس کے گھر میں کوئی روشن دان نہیں تھا

سورج قطرہ قطرہ بہہ کر اندر آتا

چاررتوں میں موسم ایک ہی رہتا

کوئی پھول نہیں کھلتا تھا

اندھے خوابوں کی چوکھٹ پر

”سرخ گلاب بھلے لگتے تھے“ اس لڑکی کو

جس کے گھر میں موسم کبھی نہیں بدلا تھا

خوابوں کی زنجیر گلے میں باندھے

اپنے زنداں کی اونچی دیوار سے کُود گئی تھی

سورج دروازے سے اس کو دیکھ رہا تھا

اس کے گھر میں کوئی روشندان نہیں تھا

سُرخ گلاب بھلے لگتے تھے

اس لڑکی کو!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *