Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ فاطمہ حسن

غزل ۔۔۔ فاطمہ حسن

تنہائی بھی سناٹا بھی احساس زیاں بھی

اب ہجر میں شامل ہے کوئی زرد نہاں بھی

اک پھول کی صورت کبھی یادوں میں سجا ہے

اک سائے کے مانند وہ ہے ساتھ رواں بھی

آنکھیں ہوئیں مانوس مناظر سے کچھ کچھ ایسی

کرتیں ہیں تصور پہ حقیقت کا گماں بھی

دعویٰ ہے صداقت کا مگر مصلحتاً وہ

ڈرتی ہوں بدل دے گا کبھی اپنا بیاں بھی

محرومی کی باتوں سے نہیں خوف کہ ہم تو

وہ لوگ ہیں جو چھوڑکے آئے ہیں مکاں بھی

خوش رہتی ہوں اک داہمی ہجرت کے یقیں سے

خالق نے بنایا ہے کوئی اور جہاں بھی

جب زخم کے بھر جانے کی تدبیر کرونگی

مٹ جائیں گے سب درد کسک اور نشاں بھی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *