Home » شیرانی رلی » صفدر صدیق رضی

صفدر صدیق رضی

دن چڑھے تو مصوری کیا کر

شام ڈھلتے ہی شاعری کیا کر

زخم بھرنے میں دیر لگتی ہے

دھیرے دھیرے رفو گری کیاکر

زخم اوروں کے اپنے تن ۰پہ لگا

اتنا کارِ پیمبری کیا کر

کوئی ہمسر نہیں ملے گا یہاں

مت کسی کی برابری کیا کر

عشق بھی ہوچکا جدائی بھی

رات دن اب سخنوزی کیا کر

وہ درِ یار ہو کہ بابِ حرم

گاہے گاہے گدا گری کیا کر

عشق کا حق بھی ہے حسینوں کو

حسن والوں سے دلبری کیا کر

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *