Home » شیرانی رلی » برفاب ۔۔۔ آسناتھ کنول

برفاب ۔۔۔ آسناتھ کنول

برفیلے موسموں کا اثر

زبان پر آجائے

تو حیرت کیسی؟

لہجے ہی تو رویوں کے عکاس ہیں

اس کے برفاب لہجے کی یخ بستگی نے

میرے وجود کو منجمد کردیا

جسے نارتھ پول کا منفی ڈگریوں سے

ملٹی پلائی ہوتا ہوا موسم

دل ہی نہیں روح پر بھی کپکپی طاری ہوئی

کون دیکھتا

زبان پر اگے کانٹوں سے

ہم کتنوں کو زخمی کرتے ہیں

اگر جانتے ہوتے تو شاید

احساس کی رمق کسی کی آنکھوں کی چمک بن جاتی۔

اس نے گرم جوش تعلق کو

نفرت کی گہری سردتاریک غار میں دھکیل دیا

کفِ افسوس ملتے ہوئے لمحے

مری حیرتوں کی منڈیر پر سہمے بیٹھے ہیں

ایک آنسو نے دل کے ویران کھنڈر پر

ساری کہاں لکھ دی

کبھی کبھی وقت کا مسافر کتنا بے بس ہوتا ہے

برفاب لہجے آنسو نہیں گرنے دیتے

 

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *