Home » شیرانی رلی » رخشندہ نوید

رخشندہ نوید

جانے کس طرف اب یار لوگ رہتے ہیں

سمندروں کے کہیں پار لوگ رہتے ہیں

یہ اتنا شور یہاں کا تو ہو نہیں سکتا

وگرنہ گھر میں تو دو چار لوگ رہتے ہیں

سمندروں سے بھی شفاف آسماں سے عمیق

یہاں پہ لوگ بہت وضعدار رہتے ہیں

ہوا اڑا کے مجھے لے بھی چل اسی جانب

اُدھر جہاں مرے دلدار لوگ رہتے ہیں

یہ دل کی بستی تھی کوئی جلانے آیا تھا

میں چیخ اٹھی،خبردار لوگ رہتے ہیں

عجیب دنیا ہے میری سمجھ سے بالاتر

ہر ایک سمت ہی دشوار لوگ رہتے ہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *