Home » شیرانی رلی » یہ کیسا سفر ۔۔۔ ماہ جبین غزل

یہ کیسا سفر ۔۔۔ ماہ جبین غزل

میں چاک پر تھی

میں چاک پر ہوں

یہیں رہوں گی

میں سب سہوں گی

معینہ وقت ختم ہوتے ہی

خاک میں خاک ہو چلوں گی

کسی کمہارن کے ٹھنڈے چولہے میں

کچھ دنوں تک پڑی رہوں گی

ہوا چلی تو کسی شجر سے گلے ملوں گی

قلم بنوں گی دوات لاؤ

کھلی فضا میں لکھوں گی تاریخ

میں جو لکھوں گی

وہ سچ لکھوں گی

نہ گا لکھوں گی

نہ گی لکھوں گی

بحیثیت اک قلم لکھوں گی

اگر کوئی حد لگی جو مجھ پر

تو خود کو مسمار

خود کروں گی

میں تختہ دار تک گئی تو

قلم کے ٹکڑے بھی خود کروں

میں خاک بنکر سفر کروں گی

 

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *